نوعمر لڑکے کی صدر ٹرمپ کو قتل کرنے کی سازش ناکام بنا دی، ایف بی آئی
ماسکو : انٹرنیشنل ڈیسک
امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے ایک غیر مہرشدہ حلف نامے کے مطابق وسکونسن سے تعلق رکھنے والے ایک سترہ سالہ نوجوان، جس پر اپنے والدین کے قتل کا الزام ہے، نے مبینہ طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے اور یوکرین فرار ہونے کی منصوبہ بندی بھی کی تھی، اور اس جرم کا الزام روس پر ڈالنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔
ملزم نکیتا کاساپ کو پچھلے ماہ فرسٹ ڈگری مرڈر کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جب پولیس نے واکیشا میں واقع اس کے گھر سے اس کی ماں اور سوتیلے والد کی لاشیں برآمد کیں، دونوں کو سر میں گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔ ملزم واردات کے بعد چوری شدہ گاڑی، 14 ہزار ڈالر نقدی، پاسپورٹ، اور خاندان کے پالتو کتے سمیت فرار ہو گیا، تاہم اسے کینساس میں ایک ٹریفک اسٹاپ کے دوران گرفتار کر لیا گیا۔ تلاشی کے دوران ایک خالی ریوالور، گولیوں کے ڈبے، اور دو موبائل فونز بھی برآمد ہوئے۔
ایف بی آئی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا: “کاساپ نے بظاہر ایک منشور تحریر کیا ہے جس میں امریکی صدر کو قتل کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ وہ اس منصوبے پر عملدرآمد کے لیے دیگر افراد سے بھی رابطے میں تھا اور حکومتِ امریکہ کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتا تھا. تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ اس نے ڈرون اور بارودی مواد خریدنے کے لیے جزوی طور پر ادائیگی بھی کی تھی، جسے مبینہ طور پر ہتھیارِ تباہیِ عامہ کے طور پر استعمال کرنے کی منصوبہ بندی تھی۔
ٹیلیگرام پر کی گئی گفتگو میں، کاساپ نے ایک نامعلوم شخص سے پوچھا: “اس جرم کا الزام کس ملک پر جائے گا؟” جواب ملا: “روس پر الزام لگایا جائے گا، یہی مقصد ہے۔” اس کے موبائل فون میں موجود ایک اور گفتگو، جس میں یوکرینی فون نمبر استعمال ہو رہا تھا، میں ممکنہ طور پر حملے کے بعد فرار کا منصوبہ زیر بحث آیا۔کاساپ نے پوچھا: “مجھے یوکرین منتقل ہونے سے پہلے کتنے دن چھپ کر رہنا ہوگا؟ ایک یا دو ماہ؟” پھر مزید کہا: “تو کیا یوکرین میں میں ایک نارمل نوکری حاصل کر سکوں گا اور عام زندگی گزار سکوں گا؟ چاہے بعد میں یہ پتہ بھی چل جائے کہ میں نے یہ سب کچھ کیا تھا؟”