ماسکو سے پیانگ یانگ تک پہلی براہِ راست پرواز
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
روس کی تاریخ میں پہلی بار سوویت یونین کے بعد براہِ راست پرواز پیر کی صبح ماسکو سے شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ پہنچی۔ اس نئی پرواز کو دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کا اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل روس اور شمالی کوریا کے درمیان واحد فضائی راستہ پیانگ یانگ اور روس کے مشرق بعید کے بڑے شہر ولادی ووستوک کے درمیان تھا، جو شمالی کوریا کی قومی فضائی کمپنی “ایئر کوریو” کے تحت چلایا جاتا تھا۔ تاہم اب تقریباً پچھتر برس کے تعطل کے بعد دونوں دارالحکومتوں کے درمیان براہِ راست پرواز بحال کر دی گئی ہے۔ روسی نجی فضائی کمپنی “نورڈ ونڈ” کو رواں ماہ اس روٹ پر پرواز کی اجازت ملی، جو ہر ماہ ایک بار ماسکو سے پیانگ یانگ اور واپس کی پرواز چلائے گی۔ پیر کو روانہ ہونے والی پہلی پرواز میں روسی حکام اور عام مسافر سوار تھے، جس میں ایک بوئنگ 777-200 ای آر طیارے کا استعمال کیا گیا۔ روسی وزیر برائے قدرتی وسائل و ماحولیات الیگزاندر کوزلوف، جو شمالی کوریا کے ساتھ دوطرفہ بین الحکومتی کمیشن کے شریک سربراہ بھی ہیں، اس پرواز میں شامل تھے۔ پیانگ یانگ بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ان کا استقبال شمالی کوریا کے وزیر برائے خارجہ اقتصادی امور یون جونگ ہو نے کیا۔ دونوں وزراء نے اس نئے فضائی رابطے کو عوامی خوشحالی کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، پرواز کے بیشتر مسافر شمالی کوریا کے شہری تھے جو اپنے وطن واپس لوٹ رہے تھے۔ ایک خاتون مسافر نے امید ظاہر کی کہ روس کے ساتھ مضبوط روابط شمالی کوریا میں سیاحت کو فروغ دیں گے۔ یہ پرواز 6400 کلومیٹر سے زائد کا فاصلہ طے کرتی ہے اور تقریباً آٹھ گھنٹے میں پیانگ یانگ پہنچتی ہے۔ ابتدائی ٹکٹ کی قیمت تقریباً 570 امریکی ڈالر کے برابر مقرر کی گئی تھی۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس ماسکو اور پیانگ یانگ کے درمیان ایک جامع دوطرفہ تعاون کا معاہدہ طے پایا تھا، جس میں باہمی دفاعی شقیں بھی شامل تھیں۔ اس معاہدے کی بنیاد پر شمالی کوریا کی افواج کو روس کے کورسک علاقے میں یوکرینی دراندازی کے خلاف کارروائی میں مدد دینے کی قانونی اجازت دی گئی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ براہِ راست پروازوں کی بحالی دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور دفاعی روابط کو مزید مستحکم کرے گی اور ایشیائی خطے میں ایک نیا سفارتی منظرنامہ تشکیل دے سکتی ہے۔