پہلی پوتن۔زیلنسکی ملاقات میرے بغیر بہتر ہوگی، ٹرمپ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی پہلی ملاقات براہِ راست اور انفرادی طور پر ہونی چاہیے، تاکہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ براہِ راست بات کر سکیں۔ صدر ٹرمپ نے جمعے کو الاسکا میں روسی صدر پوتن سے ملاقات کی تھی، جب کہ تین روز بعد انہوں نے واشنگٹن میں یوکرینی صدر زیلنسکی سے بھی علیحدہ ملاقات کی۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یورپی رہنماؤں کی تجویز کے برعکس وہ جنگ بندی کے بغیر ہی فریقین کے درمیان پائیدار امن کی کوششوں کا آغاز چاہتے ہیں۔ امریکی ریڈیو پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا: ’’میری صدر پوتن سے بہت کامیاب ملاقات ہوئی۔ میری صدر زیلنسکی سے بھی کامیاب ملاقات ہوئی۔ اور اب میں نے سوچا کہ بہتر ہوگا کہ وہ دونوں پہلے میرے بغیر ملیں۔ میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ وہ کس طرح بات چیت کرتے ہیں۔ اگر ضرورت پڑی تو میں بھی شامل ہو جاؤں گا اور غالب امکان ہے کہ اس معاہدے کو حتمی شکل دینے میں کامیاب بھی ہو جاؤں۔‘‘
زیلنسکی نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ پوتن سے براہِ راست ملاقات کے لیے تیار ہیں۔ دوسری جانب کریملن نے اس تجویز پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم پوتن اس سے قبل کہہ چکے ہیں کہ وہ ’’بات چیت کے آخری مرحلے‘‘ میں زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔ روسی صدر کے معاون یوری اوشاکوف نے منگل کو کہا کہ ماسکو روس اور یوکرین کے درمیان براہِ راست مذاکرات جاری رکھنے کی حمایت کرتا ہے۔