خیبرپختونخوا میں سیلاب: بونیر میں 190 افراد کی نماز جنازہ
اسلام آباد (صداۓ روس)
خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں تباہ کن سیلاب کے باعث ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے اور فضا سوگوار ہے۔ بونیر، شانگلہ، مانسہرہ، باجوڑ اور دیگر اضلاع میں درجنوں دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔ بونیر میں 190 افراد کی نماز جنازہ ادا کی گئی جبکہ میتوں کی تعداد کے مقابلے میں تابوت کم پڑ گئے۔ پیر بابا کا گاؤں بیشونڑی مکمل طور پر مٹ گیا جہاں کوئی گھر سلامت نہ رہا، جبکہ قادر نگر، گوکند اور چغرزئی بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق صرف ضلع بونیر میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 204 افراد جاں بحق ہوئے، تاہم امدادی اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق یہ تعداد 213 ہے۔ ڈپٹی کمشنر بونیر کے مطابق 50 افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ دیگر اضلاع میں شانگلہ میں 37، مانسہرہ میں 23، سوات میں 22، باجوڑ میں 21، بٹگرام میں 15، لوئر دیر میں 5 اور ایبٹ آباد میں ایک بچے کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ اس کے علاوہ سیکڑوں گھروں اور دکانوں کے ساتھ درجنوں گاڑیاں بھی سیلاب کی نذر ہو گئیں۔
خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں اب تک مجموعی طور پر 351 اموات کی تصدیق ہو چکی ہے۔ آزاد کشمیر اور گلگت میں 21 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ گلگت بلتستان کے وزیر داخلہ شمس لون کے مطابق صرف اس خطے میں جون سے اب تک 35 اموات اور 35 زخمیوں کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 318 گھر مکمل طور پر اور 674 جزوی طور پر تباہ ہوئے ہیں۔ وادی نلتر میں نلتر ایکسپریس وے اور تین بجلی گھر بہہ گئے، جس کے باعث بڑی تعداد میں سیاح پھنس گئے ہیں، جبکہ اسکردو میں سدپارہ پاور ہاؤسز سے بجلی کی فراہمی بدستور معطل ہے۔
سیلاب کے نتیجے میں رابطہ پل اور سڑکیں بہہ جانے کے باعث امدادی کارروائیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ پاک فوج اور ایف سی کے جوان ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں مصروف ہیں۔ صوبائی حکومت نے شانگلہ کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے، جہاں کوزپاؤ، چوگا اور پورن سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
ادھر محکمہ موسمیات اور این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں پنجاب کے مختلف اضلاع میانوالی، چکوال، تلہ گنگ اور اٹک میں کلاؤڈ برسٹ اور اربن فلڈنگ کے امکانات ہیں۔ این ڈی ایم اے ایکسپرٹ محمد طیب کے مطابق مغربی اور مشرقی ہواؤں کے ملاپ سے مون سون اسپیل کی شدت میں مزید اضافہ متوقع ہے، جس سے نئے خطرات جنم لے سکتے ہیں۔