فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس کا درجہ دے دیا گیا
اسلام آباد(صداۓ روس)
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے اتوار کے روز ایک اہم صدارتی آرڈیننس جاری کیا ہے، جس کے ذریعے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کو وفاقی کانسٹیبلری میں تبدیل کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ یہ اقدام ملک میں امن و امان کی بہتر صورتحال، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت، اور سیکورٹی سے متعلق متنوع تقاضوں کو مؤثر انداز میں پورا کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، آرڈیننس کے اجرا کے ساتھ ہی وزارتِ قانون و انصاف نے اس فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ آرڈیننس کے مطابق، فرنٹیئر کانسٹیبلری کو ابتدا میں سرحدی علاقوں میں امن قائم رکھنے، مقامی سطح پر سیکیورٹی کی نگرانی کرنے، اور عوامی امن و امان بحال رکھنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ تاہم، قومی سلامتی کے بدلتے ہوئے تقاضوں، دہشت گردی کے خطرات، قدرتی آفات، داخلی بدامنی، اور ہنگامی حالات کی شدت میں اضافے کے پیش نظر ایک ایسی فورس کی ضرورت شدت سے محسوس کی گئی جو زیادہ لچکدار، متحرک اور ہمہ جہت صلاحیتوں کی حامل ہو۔ اس تناظر میں موجودہ ایف سی کا دائرۂ کار بڑھاتے ہوئے اسے وفاقی سطح پر منظم اور مربوط انداز میں ڈھالا جا رہا ہے۔
آرڈیننس میں واضح کیا گیا ہے کہ چونکہ پارلیمان (سینیٹ و قومی اسمبلی) کا اجلاس اس وقت جاری نہیں ہے، اور حالات کے پیش نظر فوری اقدام ضروری ہے، اس لیے آئینِ پاکستان کے تحت صدر کو حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے یہ آرڈیننس جاری کیا گیا ہے۔ اس کا نام ’فرنٹیئر کانسٹیبلری (تنظیمِ نو) آرڈیننس، 2025‘ رکھا گیا ہے اور یہ فوری طور پر نافذ العمل ہو چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایف سی کو وفاقی فورس کا درجہ دینا نہ صرف اس کے آپریشنل ڈھانچے کو مضبوط کرے گا بلکہ قومی سطح پر سیکیورٹی اقدامات میں ایک نئے باب کا آغاز بھی کرے گا۔ اس تبدیلی سے ایف سی اب صرف خیبرپختونخوا یا سرحدی علاقوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ ملک بھر میں قومی سطح کے سیکیورٹی آپریشنز میں مؤثر کردار ادا کر سکے گی۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ملک مختلف نوعیت کے سیکیورٹی چیلنجز سے دوچار ہے، جن میں سرحدی کشیدگی، داخلی شورش، دہشت گردی کے واقعات، اور قدرتی آفات شامل ہیں۔ ایک جدید اور قومی سطح پر مربوط کانسٹیبلری فورس ان تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے ضروری سمجھی جا رہی ہے۔