خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

روس کا یورپ کو ’سرد موسمِ سرما‘ کی تیاری کا انتباہ

Cold

روس کا یورپ کو ’سرد موسمِ سرما‘ کی تیاری کا انتباہ

ماسکو (صداۓ روس)
گیزپروم کے چیف ایگزیکٹو الیکسی ملر نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ اگر رواں برس یورپ کو سخت سردی کا سامنا کرنا پڑا تو خطے کو شدید گیس بحران کا سامنا ہوگا۔
گیزپروم کے مطابق ’’گیس انفراسٹرکچر یورپ‘‘ کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اگست کے آخر تک یورپی ذخائر میں پچھلے موسمِ سرما کے دوران استعمال ہونے والی گیس کا صرف دو تہائی حصہ ہی دوبارہ بھرا جا سکا ہے۔ اس طرح تقریباً 18.9 ارب مکعب میٹر کی کمی موجود ہے، جو کہ اس تاریخ تک ریکارڈ کی جانے والی دوسری بڑی کمی ہے۔ گیزپروم جو کبھی یورپی یونین کا سب سے بڑا سپلائر تھا، نے تین سال قبل روسی گیس کی برآمدات میں بڑی کٹوتی کی تھی۔ یہ کمی مغربی پابندیوں اور ’’نارڈ اسٹریم‘‘ پائپ لائنوں کی تخریب کاری کے بعد سامنے آئی۔ روسی گیس ماضی میں یورپی یونین کی کل طلب کا تقریباً 40 فیصد پورا کرتی تھی۔

الیکسی ملر نے مشرقی اقتصادی فورم کے موقع پر روسی خبر رساں ادارے ’’تاس‘‘ سے گفتگو میں کہا ہم دیکھ رہے ہیں کہ صورتحال مسلسل بگڑ رہی ہے۔ ہم پہلے بھی اس بارے میں بات کرتے رہے ہیں۔ اگر آنے والا موسمِ سرما عام طور پر سرد ہوا تو یہ ایک حقیقی مسئلہ بن جائے گا۔” انہوں نے خبردار کیا کہ یورپی یونین اپنی زیر زمین گیس ذخائر کو بروقت بھرنے کی اصل مشکل کو پوری طرح سمجھنے سے قاصر ہے اور اب وقت بہت کم رہ گیا ہے۔ یورپی یونین تقریباً 90 فیصد قدرتی گیس درآمد کرتا ہے اور باوجود پابندیوں کے روس اب بھی خطے کو ایک نمایاں حصہ فراہم کرتا ہے۔ یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈیر لاین نے ’’ری پاور ای یو‘‘ حکمتِ عملی کے تحت 2027 تک روسی تیل اور گیس پر انحصار ختم کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے، جس کا مقصد توانائی کے متبادل ذرائع کی طرف تیز رفتاری سے منتقلی ہے۔

تاہم اس منصوبے کو ہنگری اور سلوواکیہ کی طرف سے مخالفت کا سامنا ہے کیونکہ دونوں ممالک روسی گیس پر زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ سلوواکیہ نے ابتدا میں یورپی یونین کے 18ویں پابندیوں کے پیکیج کی مخالفت کی تھی، جس میں روسی توانائی اور مالیاتی شعبوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس کی وجہ قلت اور قیمتوں میں اضافے کا خدشہ بتایا گیا، جبکہ ہنگری نے بھی ویٹو میں شامل ہو کر توانائی کے قوانین میں رعایت کا مطالبہ کیا۔ بالآخر طویل بحث کے بعد یہ پیکیج پچھلے ماہ منظور کر لیا گیا۔ روس نے ان اقدامات کو خود یورپی یونین کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ انہی پالیسیوں کے باعث خطے میں توانائی کی قیمتیں بڑھیں اور یورپی معیشت کمزور ہوئی۔

شئیر کریں: ۔