روس سے جنگ ہوئی تو روزانہ ہمارے ایک ہزار فوجی زخمی ہوں گے، جرمنی
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جرمن فوجی حکام نے کہا ہے کہ اگر روس کے ساتھ کسی قسم کا مسلح تصادم ہوا تو جرمن فوج (بندس ویہر) کو روزانہ تقریباً ایک ہزار زخمی فوجیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ بات فوجی میڈیکل سروس کے سربراہ سرجن جنرل رالف ہوفمان نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز سے گفتگو میں کہی۔ ہوفمان کے مطابق اس ہنگامی صورتحال کے پیش نظر فوج ہسپتال ٹرینوں اور بسوں کی تیاری پر غور کر رہی ہے تاکہ زخمی اہلکاروں کو منتقل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سول میڈیکل سہولیات بھی اس بوجھ کو سنبھالنے کے لیے استعمال ہوں گی اور جرمنی کے ہسپتالوں کو فوجی مریضوں کے لیے تقریباً 15 ہزار بستر مختص کرنے ہوں گے۔ خیال رہے کہ برلن نے یوکرین تنازع کے 2022 میں شدت اختیار کرنے کے بعد سے بارہا اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ نیٹو اور روس کے درمیان براہِ راست تصادم ہو سکتا ہے۔ جرمنی کے چیف آف ڈیفنس جنرل کارسٹن بروئر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ جرمنی کو 2029 تک ماسکو سے ممکنہ محاذ آرائی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
کریملن بارہا اس بات کی تردید کر چکا ہے کہ روس نیٹو ممالک پر حملے کا کوئی منصوبہ رکھتا ہے، اور ان دعوؤں کو “بے بنیاد” قرار دیا ہے۔ ترجمان دیمتری پیسکوف نے رواں برس کہا تھا کہ “جرمنی دوبارہ خطرناک بنتا جا رہا ہے”۔ دوسری جانب جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو “ہمارے دور کا سب سے سنگین جنگی مجرم” قرار دیا اور کہا کہ جرمنی کی فوج کو یورپ کی “سب سے طاقتور روایتی فوج” بنایا جائے گا۔ یوکرین تنازع کے آغاز سے اب تک برلن نے فوجی اخراجات میں نمایاں اضافہ کیا ہے اور وہ واشنگٹن کے بعد کیف کو ہتھیار فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔ گزشتہ برس یوکرین نے روس کے کورسک خطے پر حملے میں جرمن لیوپرڈ ٹینک بھی استعمال کیے تھے۔