ماسکو (اشتیاق ہمدانی)
روس کے دارالحکومت ماسکو میں بین الاقوامی سطح کا سائبر سیکیورٹی تربیتی پروگرام “Positive Hack Camp” کا آغاز ہو چکا ہے، جو کہ Positive Technologies اور Positive Education کی جانب سے، روسی وزارتِ ڈیجیٹل ترقی اور CyberEd کے تعاون سے منعقد کیا جا رہا ہے۔ یہ دو ہفتوں پر مشتمل تربیتی مہم 10 اگست تک جاری رہے گی۔
پروگرام کا مقصد دنیا بھر کے نوجوان آئی ٹی ماہرین کو عملی تربیت فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے اپنے ممالک میں ڈیجیٹل خودمختاری، سائبر تحفظ اور ٹیکنالوجی کی پائیدار ترقی میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔
یولیا ڈینیلیچ، ڈائریکٹر کلائنٹ و پارٹنر ٹریننگ (Positive Technologies) اور سربراہ تربیتی مرکز (Positive Education)، نے ہمارے نمایندے اشتیاق ہمدانی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ:
“آج دنیا روس کی سائبر سیکیورٹی مہارتوں اور تربیتی ماڈلز سے فائدہ اٹھانے میں سنجیدہ ہے۔ ہمارا ہدف ایک ایسی عالمی کمیونٹی تشکیل دینا ہے جو ہر ملک میں ڈیجیٹل تحفظ کو فروغ دے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ علم دنیا بھر میں پھیلے اور نئی نسل کو خودمختار سائبر سیکیورٹی مہارتیں حاصل ہوں۔”
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیے یہ پروگرام نہ صرف سیکھنے کا ایک سنہری موقع ہے بلکہ یہ نوجوانوں کو بین الاقوامی سطح پر خود کو منوانے اور ملکی ڈیجیٹل تحفظ کو تقویت دینے کا مؤثر ذریعہ بھی ہے۔ ایسے عالمی پلیٹ فارمز پر پاکستان کی موجودگی مستقبل میں ملک کی ٹیکنالوجی پالیسی اور سائبر خودمختاری کو نئی راہ دے سکتی ہے۔
اس سال کے کیمپ میں پاکستان کی بھرپور نمائندگی دیکھنے میں آئی، جہاں تین باصلاحیت نوجوانوں — حنظلہ مدثر، عبید اللہ اور فہد وحید — نے پروگرام میں شرکت کی۔ ان کے خیالات نہ صرف ان کی ذاتی پیشرفت کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کے لیے بھی ایک امید افزا پیغام دیتے ہیں۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے نوجوان آئی ٹی ماہر حنظلہ مدثرکا کہنا تھا کہ
“یہ میرے کیریئر کا ایک اہم اور یادگار تجربہ ہے۔ یہاں آ کر احساس ہوا کہ دنیا کس تیزی سے سائبر سیکیورٹی میں ترقی کر رہی ہے۔ ہمیں صرف تھیوری نہیں سکھائی جا رہی، بلکہ حقیقی کیس اسٹڈیز اور جدید ٹولز پر عملی تربیت دی جا رہی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ واپس جا کر ان سیکھے ہوئے تجربات کو اپنے ملک میں نوجوانوں تک منتقل کروں تاکہ ہم بھی عالمی ڈیجیٹل تحفظ میں کردار ادا کر سکیں۔”
پشاور سے تعلق رکھنے والے سائبر سیکیورٹی اسٹوڈنٹ عبید اللہ کا کہنا تھا کہ
“یہ ایک انمول موقع ہے۔ روس میں Positive Hack جیسے پروگرام پاکستان جیسے ممالک کے نوجوانوں کو بین الاقوامی معیار کی تربیت فراہم کرتے ہیں۔ یہاں آ کر مجھے احساس ہوا کہ ٹیکنالوجی اور سیکیورٹی کے میدان میں ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں اگر ہمیں صحیح سمت دی جائے۔ روس کے ماہرین سے سیکھنے کا موقع میرے لیے ناقابلِ فراموش تجربہ ہے۔”
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے فائنل ایئر اسٹوڈنٹ فہد وحید کے مطابق
“اس کیمپ کا سب سے منفرد پہلو اس کا پریکٹیکل اور کیس بیسڈ لرننگ ماڈل ہے۔ میں پہلے بھی مختلف کورسز کر چکا ہوں، لیکن یہاں جو انٹرایکٹو اور چیلنجنگ ماحول ہے، وہ پیشہ ورانہ دنیا میں داخل ہونے سے پہلے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ پاکستانی نوجوانوں کو ایسے مواقع کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے کیونکہ یہ مستقبل کی سائبر دنیا میں ہماری جگہ متعین کر سکتے ہیں۔”
کیمپ کا نصاب نہایت جامع ہے، جس میں نیٹ ورک اسکیننگ، سوشل انجینئرنگ، ویب ایپلیکیشن سیکیورٹی، اور پیشہ ورانہ اخلاقیات جیسے موضوعات پر خصوصی ورکشاپس شامل ہیں۔ اس کے ساتھ شرکاء کو ماسکو کے تاریخی، ثقافتی، اور سائنسی مراکز کی سیر بھی کرائی جا رہی ہے تاکہ وہ روسی سماج اور اس کی ٹیکنالوجی کے ساتھ گہرے تعلق قائم کر سکیں۔
کیمپ کی افتتاحی تقریب میں دنیا بھر کےسفارت کاروں نے شرکت کی، جن میں پاکستان، ایران، انڈونیشیا، بھارت اور کینیا کے سفارت کار شامل تھے۔ ان کی موجودگی سے واضح ہوتا ہے کہ یہ پروگرام کس قدر بین الاقوامی اہمیت کا حامل ہے۔
ٹیگز:
\#PositiveHackCamp #سائبرسیکیورٹی #ماسکو #پاکستان #حنظلہ\_مدثر #عبید\_اللہ #فہد\_وحید #PositiveTechnologies #CyberEducation #YouthInTech #ڈیجیٹل\_تحفظ #ITپاکستان #روسی\_تجربات #GlobalCyberCommunity