فلسطین کے حق میں احتجاج، گریٹا تھنبرگ برطانیہ میں دہشت گردی قانون کے تحت گرفتار

Greta Thunberg Greta Thunberg

فلسطین کے حق میں احتجاج، گریٹا تھنبرگ برطانیہ میں دہشت گردی قانون کے تحت گرفتار

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
لندن میں فلسطین کے حق میں ہونے والے احتجاج کے دوران معروف سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو برطانوی پولیس نے دہشت گردی کے قانون کے تحت گرفتار کر لیا، تاہم بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ برطانوی پولیس کے مطابق گریٹا تھنبرگ کو لندن میں فلسطین حامی مظاہرے کے دوران ایک ایسے پلے کارڈ کے ساتھ حراست میں لیا گیا جس میں ایک ممنوعہ تنظیم کی حمایت کا اظہار کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت فلسطین ایکشن نامی تنظیم کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے، اور اسی قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی گئی۔ فلسطینی قیدیوں کی حمایت کرنے والی تنظیم ’’پرزنرز فار فلسطین‘‘ کے مطابق گریٹا تھنبرگ نے ایک پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر فلسطینی قیدیوں کے حق میں نعرہ درج تھا اور غزہ میں ہونے والی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا تھا۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اظہارِ رائے کے اس عمل پر دہشت گردی قانون کا اطلاق تشویشناک ہے۔ سٹی آف لندن پولیس نے تصدیق کی ہے کہ گریٹا تھنبرگ کو مارچ تک ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق اسی مظاہرے کے دوران دو دیگر افراد کو ایک عمارت پر سرخ رنگ پھینکنے کے الزام میں بھی گرفتار کیا گیا۔

احتجاج جس عمارت کے سامنے کیا گیا وہ ایک انشورنس کمپنی کے زیر استعمال تھی، جس کے بارے میں مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ وہ اسرائیلی دفاعی کمپنی کو خدمات فراہم کرتی ہے۔ متعلقہ انشورنس کمپنی کی جانب سے اس الزام پر فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔ یاد رہے کہ گریٹا تھنبرگ عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف تحریک کے باعث شہرت حاصل کر چکی ہیں، تاہم حالیہ برسوں میں وہ فلسطین کے حق میں بھی کھل کر آواز اٹھاتی رہی ہیں۔ گزشتہ برس بھی انہیں لندن میں ایک احتجاج کے دوران حراست میں لیا گیا تھا، تاہم عدالت نے بعد ازاں پولیس کارروائی کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔ اکتوبر میں گریٹا تھنبرگ کو اسرائیل کی جانب سے بھی حراست میں لے کر ملک بدر کیا گیا تھا، جب وہ غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے ایک بحری قافلے میں شامل تھیں۔ اسرائیلی حکومت غزہ میں نسل کشی کے الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے۔ سیاسی اور انسانی حقوق کے حلقوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں دہشت گردی قوانین کا اس نوعیت کے احتجاج پر اطلاق آزادیٔ اظہار سے متعلق سنگین سوالات کو جنم دے رہا ہے۔

Advertisement