امریکی جنرلوں کا ممکنہ دورہ ماسکو
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق امریکہ کے چند اعلیٰ فوجی جنرل اگلے ہفتے کے اختتام تک ماسکو کا اہم دورہ کر سکتے ہیں، جہاں وہ یوکرین کے مسئلے کے حل کے لیے امریکی امن منصوبے پر بات چیت کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکہ کی جانب سے حالیہ دنوں میں یوکرین تنازعے کے حل کے لیے سفارتی کوششوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ گزشتہ دنوں 20 نومبر کو کییف میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں امریکی وفد کی قیادت یو ایس آرمی سیکرٹری ڈینئیل ڈرسکول نے کی۔ اس موقع پر وفد نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 28 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا، جسے واشنگٹن یوکرین تنازعے کے حل کے لیے اپنی بنیاد سمجھتا ہے۔
اس کے اگلے ہی روز روسی صدر صدر پوتن نے سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ ماسکو بات چیت کے لیے تیار ہے، اور امریکہ کا پیش کردہ 28 نکاتی منصوبہ یوکرین کے معاملے کے ممکنہ حل کے طور پر زیرِ غور آ سکتا ہے۔ صدر پوتن کے مطابق اگرچہ روس مذاکرات کا خواہاں ہے، لیکن یوکرینی قیادت کی مسلسل ہچکچاہٹ اور موجودہ زمینی صورتحال کے پیشِ نظر روس اس بات پر بھی مطمئن ہے کہ میدانی پیش قدمی کے ذریعے بھی اپنے اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
صدر پوتن نے کہا کہ کییف کی مذاکرات سے گریز پالیسی خود اُس کے لیے نقصان دہ ہے، اور اگر یہ طرز عمل جاری رہا تو روس کے لیے عسکری صورتِ حال مزید سازگار ہو جائے گی۔ امریکی جنرلوں کا متوقع ماسکو دورہ اس بات کا اشارہ ہے کہ واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان براہ راست رابطے دوبارہ فعال ہو رہے ہیں، تاہم یہ پیش رفت کس جانب لے جائے گی، اس بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔