ٹرمپ سے نتیجہ خیز گفتگو ہوئی، امن معاہدے پر کام کرنے کو تیار ہیں، روسی صدر
ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ دو گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی ٹیلیفونک گفتگو کو “نتیجہ خیز، جامع اور صاف گوئی پر مبنی” قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کے لیے ایک مفاہمتی یادداشت (میمورنڈم) پر کام کرنے کو تیار ہے، جس میں جنگ بندی سمیت کئی اہم امور شامل ہوں گے۔ پوتن کا کہنا تھا کہ ہم نے صدر ٹرمپ کے ساتھ اس بات پر اتفاق کیا کہ روس یوکرین کے ساتھ مل کر ایک ایسا مسودہ تیار کرے گا جس میں امن معاہدے کے اصول، اس کے وقت کا تعین، اور دیگر نکات شامل ہوں گے، جن میں وقتی جنگ بندی بھی زیر غور آ سکتی ہے اگر ضروری اتفاقِ رائے ہو جائے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ روس کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ یوکرین تنازع کی جڑوں کو ختم کیا جائے۔پوتن کے مطابق یہ گفتگو اس پس منظر میں ہوئی ہے کہ ترکی کی ثالثی میں استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان براہِ راست بات چیت دوبارہ شروع ہوئی ہے، اور امریکہ نے ان مذاکرات کے دوبارہ آغاز میں اہم کردار ادا کیا۔
صدر پوتن نے امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا میں امریکہ کی طرف سے مذاکرات کی بحالی میں مدد فراہم کرنے پر صدر ٹرمپ کا شکر گزار ہوں۔ یہ بات چیت 2022 میں یوکرینی فریق کی وجہ سے منقطع ہو گئی تھی۔ اب ان مذاکرات کا دوبارہ آغاز ایک مثبت پیش رفت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب اصل امتحان روس اور یوکرین کی طرف سے امن کے لیے سنجیدگی اور لچک دکھانے کا ہے تاکہ تمام فریقین کے لیے قابل قبول حل تلاش کیا جا سکے۔ آخر میں، پوتن نے کہا کہ اگر اس گفتگو کے حوالے سے مزید وضاحت درکار ہو تو کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف اور ان کے مشیر یوری اُشاکوف میڈیا کو تفصیلات فراہم کریں گے۔ یہ بیان روسی صدر کے اس عزم کو ظاہر کرتا ہے کہ ماسکو امن کی جانب بڑھنے کے لیے تیار ہے — بشرطیکہ مذاکرات کی بنیاد روس کے سیکیورٹی مفادات اور خطے میں پائیدار استحکام پر ہو۔