لاہور میں چنگ چی رکشوں پر پابندی — ٹریفک نظام کی تاریخ ساز تبدیلیوں کا آغاز
لاہور (صداۓ روس)
لاہور سمیت پنجاب بھر میں ٹریفک کو محفوظ، منظم اور جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے 60 سال بعد پہلی بار بڑے پیمانے پر ٹریفک اصلاحات کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلے وزیراعلیٰ کی زیرصدارت ٹریفک مینجمنٹ، روڈ سیفٹی اور شہری نظم و نسق سے متعلق اہم اجلاس میں کیے گئے، جس میں صوبے کی موجودہ ٹریفک صورتحال اور مسائل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ اگر کسی بھی گاڑی کا بار بار چالان ہوگا تو ایسی گاڑی کو نیلام کر دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سرکاری گاڑی قانون سے بالاتر نہیں— ٹریفک اصول توڑنے والی سرکاری گاڑیوں کو بھی بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مزید برآں، وزیراعلیٰ پنجاب نے ون وے کی خلاف ورزی ختم کرنے کے لیے 30 دن کی مہلت دیتے ہوئے سخت اقدامات کی ہدایت کی۔ یوٹرن کی ری ماڈلنگ کا فیصلہ بھی سڑکوں کو زیادہ محفوظ اور ٹریفک بہاؤ کو بہتر بنانے کے لیے کیا گیا۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ٹریفک حادثات میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ کو دیت فوری فراہم کی جائے گی۔ ایک اہم فیصلہ یہ بھی کیا گیا کہ اگر کسی شادی ہال میں پارکنگ کا مناسب انتظام موجود نہیں ہوگا تو ایسے میرج ہال کو اجازت نامہ جاری نہیں کیا جائے گا۔ کم عمر ڈرائیونگ کو ختم کرنے کے لیے سخت کریک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے، اور انڈر ایج ڈرائیونگ کی صورت میں گاڑی کے مالک کو 6 ماہ تک قید بھی ہو سکتی ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے پنجاب بھر میں بسوں کی چھت پر سواریاں بٹھانے کے عمل کے خلاف بھی بھرپور کریک ڈاؤن کا حکم دیا۔ اسی سلسلے میں لاہور کی پانچ ماڈل سڑکوں پر چنگ چی رکشوں پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ لاہور میں ٹریفک کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے 30 دن کی فیصلہ کن ڈیڈ لائن مقرر کر دی گئی ہے۔ اجلاس میں ہیلمٹ کی پابندی، گاڑیوں کی چھت پر سواریاں بٹھانے اور دیگر ٹریفک خلاف ورزیوں سے متعلق چالان رپورٹس بھی پیش کی گئیں۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ دوسرے شہروں کی جانب تیز رفتاری سے سفر کرنے والی گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی، جبکہ کسی قسم کا امتیاز روا نہیں رکھا جائے گا — قانون سب کے لیے برابر ہے۔ مریم نواز شریف نے ٹریفک پولیس کو آخری موقع دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس بار بہتری نہ لائی گئی تو ایک نیا ٹریفک ڈیپارٹمنٹ بنانے پر غور کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں دیگر شعبوں میں بہتری آئی ہے لیکن ٹریفک کا نظام اب بھی کمزور ہے، اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ریاستی رٹ کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔