حوثیوں کا افریقی خطے میں اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنانے کا اعلان
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یمن کی مزاحمتی تحریک انصار اللہ (حوثی) نے افریقہ کے علیحدگی پسند خطے صومالی لینڈ میں کسی بھی اسرائیلی موجودگی کو جائز فوجی ہدف قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایسی صورت میں اسے نشانہ بنایا جائے گا۔ یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل صومالی لینڈ کی نام نہاد خودمختاری کو تسلیم کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ اتوار کے روز جاری بیان میں حوثی رہنما عبدالملک الحوثی نے کہا کہ اسرائیل کا یہ اقدام ’’صومالیہ اور یمن کے خلاف جارحیت اور پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ‘‘ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صومالی لینڈ میں کسی بھی اسرائیلی موجودگی کو حوثی مسلح افواج کی جانب سے فوجی ہدف تصور کیا جائے گا۔ حوثی قیادت نے اس مؤقف کو خطے کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی قرار دیا اور اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ صومالی لینڈ کو استعمال کرتے ہوئے ’’دشمانہ سرگرمیوں‘‘ کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ واضح رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں جنگ بندی کے بعد حوثیوں نے اسرائیل پر براہ راست حملے روک رکھے تھے۔
یہ دھمکی اس اعلان کے چند دن بعد سامنے آئی ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے صومالی لینڈ کو ایک خودمختار ریاست تسلیم کرنے کے اعلامیے پر دستخط کیے۔ اس اقدام کے ساتھ اسرائیل صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ خلیج عدن کے جنوبی ساحل پر واقع مشرقی افریقہ کے اس خطے نے انیس سو اکیانوے میں صومالیہ سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا، تاہم اسے اب تک عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ یہ فیصلہ ابراہیمی معاہدوں کی روح کے تحت کیا گیا ہے اور صومالی لینڈ کے صدر کو سرکاری دورے کی دعوت بھی دی گئی ہے۔ صومالیہ کی وفاقی حکومت نے اسرائیلی فیصلے کو اپنی خودمختاری پر ’’دانستہ حملہ‘‘ قرار دیتے ہوئے شدید ردعمل دیا ہے۔ اسرائیل کے اس اقدام کے خلاف عالمی سطح پر بھی شدید مذمت کی جا رہی ہے، جہاں متعدد ممالک اور تنظیموں نے صومالیہ کی علاقائی سالمیت کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ اس اقدام پر مصر، ترکی، ایران، سعودی عرب، خلیجی تعاون کونسل، اسلامی تعاون تنظیم، عرب لیگ اور یورپی اتحاد نے کھل کر مخالفت کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی عندیہ دیا ہے کہ امریکہ فی الحال اسرائیل کے اس فیصلے کی پیروی کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ افریقی اتحاد نے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام براعظم افریقہ میں امن اور استحکام کے لیے ’’خطرناک نظیر‘‘ قائم کر سکتا ہے، اور واضح کیا ہے کہ صومالی لینڈ بدستور صومالیہ کا حصہ ہے۔ ماہرین کے مطابق اسرائیل کے اس فیصلے کے پس پردہ ایک اہم اسٹریٹجک مقصد صومالی لینڈ کی بندرگاہ بیربرا تک رسائی حاصل کرنا ہو سکتا ہے، جو اسرائیل کو بحیرہ احمر میں بہتر موجودگی فراہم کرے گی اور یمن میں حوثی اہداف پر نظر رکھنے یا کارروائی کی صلاحیت میں اضافہ کر سکتی ہے۔