پاکستان ریلوے کا فیصلہ: ناقص کوچز اور ویگنز پر مکمل پابندی
اسلام آباد(صداۓ روس)
پاکستان میں رواں سال پیش آنے والے متعدد حادثات اور پٹڑی سے اترنے کے واقعات نے ریلوے کے نظامِ تحفظ پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ تازہ ترین صورتحال کے پیشِ نظر پاکستان ریلوے نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک بھر میں کسی بھی ایکسپریس، مسافر یا مال بردار ٹرین میں خراب یا بغیر بریک والی کوچز کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ وفاقی وزیرِ ریلوے حنیف عباسی کی ہدایت پر کیا گیا ہے، جس کے بعد لاہور، راولپنڈی، پشاور، ملتان، سکھر، کراچی اور کوئٹہ سمیت تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز کو احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ متعلقہ افسران نے ان احکامات پر عملدرآمد شروع بھی کر دیا ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق، اگرچہ یہ ہدایات مسافر ٹرینوں میں بڑی حد تک نافذ کی جا رہی ہیں، مال بردار ٹرینوں میں اب بھی ناقص بریک والی ویگنز استعمال ہو رہی ہیں۔ ایک ریلوے ڈرائیورز ایسوسی ایشن کے عہدیدار نے بتایا کہ اگر اس عمل کو فوری طور پر بند نہ کیا گیا تو کسی بڑے حادثے کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ وزارتِ ریلوے کی جانب سے جاری کردہ ایک خط میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ تمام مسافر اور مال بردار ٹرینیں صرف انہی کوچز یا ویگنز پر مشتمل ہوں جن کی بریک پاور مکمل طور پر چیک اور تصدیق شدہ ہو۔ خط میں ہدایت دی گئی ہے کہ روانگی سے قبل بریک پاور کا لازمی ٹیسٹ کیا جائے، اور جس کوچ میں کمی پائی جائے اُسے فوراً علیحدہ کر دیا جائے۔
ماضی میں جاری کردہ ہدایات کے مطابق کسی بھی مسافر ٹرین میں “سوئچ آف” کوچ شامل کرنے کی اجازت نہیں تھی، تاہم ہنگامی صورتحال میں ایک کوچ کی اجازت دی جا سکتی تھی۔ اسی طرح مال بردار ٹرینوں میں 15 فیصد تک ناقص ویگنز کی اجازت تھی، لیکن موجودہ صورتحال میں کئی ٹرینیں 50 فیصد تک خراب کوچز کے ساتھ چلائی جا رہی تھیں، جسے اب ختم کیا جا رہا ہے۔ ایک سینئر افسر کے مطابق نئی پالیسی کے تحت ایسی تمام ٹرینیں منسوخ کی جا رہی ہیں جن میں بریک پاور ناکافی ہو۔ انہوں نے بتایا کہ جنوری 2025 سے اب تک تقریباً 75 حادثات اور پٹڑی سے اترنے کے واقعات پیش آ چکے ہیں، جس کے باعث ریلوے حکام سخت دباؤ میں ہیں۔ حادثات کی وجوہات میں خراب کوچز، پرانی ویگنز، کمزور پٹڑیاں، ناقص سگنلنگ نظام اور انسانی غلطیاں شامل ہیں، جو مجموعی طور پر ریلوے کے محفوظ آپریشن کے لیے خطرہ بن چکی ہیں۔