پاکستان کے شمالی پہاڑوں میں پن بجلی کا خزانہ: 150,000 میگاواٹ کی صلاحیت
اسلام آباد (صداۓ روس)
ایشیائی ترقیاتی بینک کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقوں میں پن بجلی (ہائیڈرو پاور) پیدا کرنے کی قدرتی صلاحیت حیران کن حد تک زیادہ ہے۔ آسٹریلوی حکومت کے تعاون سے 2022 میں جاری ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق، ملک کے ان سرد اور بلند علاقوں میں تقریباً 150,000 میگاواٹ بجلی پانی کے بہاؤ سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ان میں سے فوری طور پر 60,000 سے 70,000 میگاواٹ بجلی کے منصوبے قابلِ عمل ہیں، جنہیں تکنیکی اور مالی وسائل کی فراہمی سے چند برسوں میں مکمل کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ میں ورلڈ بینک، جرمن ادارے جی ٹی زیڈ اور دیگر بین الاقوامی تحقیقی اداروں کی سابقہ مطالعات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جو ان اعداد و شمار کی تصدیق کرتے ہیں۔
موجودہ پیداوار اور وسائل کا استعمال: پاکستان اس وقت صرف 10,000 میگاواٹ سے کچھ زائد پن بجلی پیدا کر رہا ہے، جس کا زیادہ تر انحصار تربیلا، منگلا، نیلم-جہلم اور زیرِ تعمیر داسو ڈیم جیسے بڑے منصوبوں پر ہے۔ حالیہ برسوں میں توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے قابل تجدید ذرائع کی طرف توجہ دی گئی ہے، مگر اب بھی یہ صلاحیت اپنی پوری وسعت سے استعمال نہیں ہو رہی۔ رن آف دی ریور منصوبے: کم لاگت، زیادہ فائدہ: رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گلگت بلتستان، استور، چترال، سوات، کوہستان اور آزاد کشمیر کے کئی علاقوں میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے سیکڑوں قدرتی نالے اور آبشار موجود ہیں جہاں رن آف دی ریور منصوبے انتہائی آسانی سے نصب کیے جا سکتے ہیں۔ یہ منصوبے ڈیم کے بجائے براہِ راست بہتے پانی سے بجلی بناتے ہیں اور ماحولیاتی طور پر بھی کم نقصان دہ ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان علاقوں میں پانی کی روانی پورے سال برقرار رہتی ہے، جس کی بڑی وجہ برفانی تودے، گلیشیئرز اور سرد موسم ہے۔ یہی تسلسل بجلی کی پیداوار کو بغیر رکاوٹ جاری رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
توانائی کے ماہرین اور ماحولیاتی ادارے متفق ہیں کہ اگر پاکستان اپنے شمالی علاقہ جات میں پن بجلی کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لائے، تو نہ صرف ملک کا توانائی بحران ختم ہو سکتا ہے بلکہ اضافی بجلی برآمد کرکے خطے میں توانائی کے ایک بڑے مرکز کے طور پر بھی ابھر سکتا ہے۔