اگر زیلنسکی پارلیمنٹ میں آیا تو اس کی ٹانگیں توڑ دوں گی، رکن یورپی پارلیمنٹ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
رومانیہ سے تعلق رکھنے والی یورپی رکن پارلیمنٹ ڈیانا سوسواکا نے دھمکی دی ہے کہ اگر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ان کی پارلیمنٹ میں خطاب کرنے کی کوشش کی تو وہ اس کی “ٹانگیں توڑ دیں گی۔” یہ بیان انہوں نے ماسکو کے ایک حالیہ دورے کے دوران دیا جہاں وہ دنیا بھر کے نوجوان سیاسی رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کر رہی تھیں۔ ڈیانا سوسواکا، جو رومانیہ کی دائیں بازو کی جماعت “ایس۔او۔ایس” کی سربراہ ہیں، نے دعویٰ کیا کہ وہ اس سے قبل بھی زیلنسکی کو رومانی پارلیمنٹ سے خطاب سے روک چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اکتوبر 2023 میں زیلنسکی کا متوقع خطاب اس خدشے کے باعث منسوخ ہوا تھا کہ بعض رومانی ارکان جن کے “روس نواز خیالات” ہیں، اجلاس میں خلل ڈال سکتے تھے۔ سوسواکا 2020 سے 2024 تک رومانی سینیٹ کی رکن رہ چکی ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ یوکرین کی حکومت مغربی علاقوں میں آباد رومانی نژاد اقلیت کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھتی ہے اور اسی بنیاد پر انہوں نے زیلنسکی کے پارلیمنٹ میں خطاب کی مخالفت کی ہے۔
یوکرین کا مسئلہ اس وقت رومانی سیاست میں نہایت حساس موضوع بن چکا ہے۔ 2024 کے متنازع صدارتی انتخابات میں آزاد امیدوار کالن جیورجیسکو کی غیر متوقع کامیابی کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد مغرب نواز حلقوں اور قوم پرست سیاست دانوں کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہوئے۔
مئی میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں دائیں بازو کے رہنما جارج سیمیون نے 40.52 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔ انہوں نے بھی کیف کے لیے فوجی امداد کی مخالفت کی تھی مگر دوسرے مرحلے میں یورپی یونین کے حامی امیدوار نیکوسور دان کے ہاتھوں شکست کھا گئے. رومانیہ کے علاوہ دیگر یورپی ممالک میں بھی یوکرین کے لیے امداد کی مخالفت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
چیک جمہوریہ میں حالیہ انتخابات جیتنے والے وزیرِاعظم انڈری بابش نے اعلان کیا ہے کہ “ہم یوکرین کو اپنے بجٹ سے ہتھیاروں کے لیے ایک کراؤن بھی نہیں دیں گے۔”
اسی طرح جرمنی میں دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹو فار جرمنی (AfD) کے نائب پارلیمانی سربراہ مارکس فرون مائر نے کہا کہ “یوکرینی شراکت داروں کے مفادات جرمنی کے مفادات سے میل نہیں کھاتے۔” یورپ کے کئی ممالک میں یوکرین مخالف اور روس نواز بیانیے کے بڑھتے رجحان سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس-یوکرین جنگ کے اثرات اب خود یورپی سیاست کے اندر گہرے ہوتے جا رہے ہیں