آسٹریا میں ناخواندگی میں خطرناک حد تک اضافہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یورپی یونین کے رکن ملک آسٹریا میں تقریباً تیس فیصد آبادی کو پڑھنے میں دشواری کا سامنا ہے، جو کہ ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ انکشاف آسٹریا کے سرکاری ادارہ شماریات کی حالیہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق، وہ افراد جو کم یا درمیانی قابلیت والی نوکریوں میں مصروف ہیں، ان میں خواندگی کی سطح میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ نو ملین کی آبادی والے اس ملک میں تقریباً 2.6 ملین افراد (یعنی 29 فیصد) کی خواندگی کی سطح کم ہے، جبکہ 2012 سے 2023 کے دوران ایسے افراد کی تعداد میں 11.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
16 سے 65 سال کی عمر کے آسٹریائی افراد کی اوسط خواندگی 254 پوائنٹس ہے، جو کہ او ای سی ڈی کے مقرر کردہ 260 پوائنٹس کے عالمی معیار سے کافی کم ہے۔ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 16 سے 24 سال کے نوجوانوں کی کارکردگی عالمی اوسط سے بہتر ہے، مگر زیادہ عمر کے افراد کی خواندگی بہت نیچے چلی گئی ہے۔ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹوبیاس تھومس نے خبردار کیا کہ “بالغوں میں مطالعے کی مہارتوں کا فرق بہت زیادہ ہے، اور یہ خلا مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔”
ایک اور تشویشناک پہلو یہ ہے کہ آسٹریا میں لوگ اب اخبارات اور رسائل جیسے پیچیدہ مواد کم پڑھتے ہیں، اور ان کی مطالعے کی عادات صرف ای میلز یا مختصر متون تک محدود ہو گئی ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ روزمرہ کے ریاضیاتی مسائل حل کرنے میں دشواری رکھنے والے افراد کی شرح 2012 سے 2023 کے درمیان 6.7 فیصد بڑھی ہے، اور اب یہ تعداد 22.6 فیصد ہو چکی ہے۔
دوسری جانب، روس کے سرکاری ادارے وی ٹی ایس آئی او ایم نے گزشتہ سال بتایا تھا کہ روس میں مطالعہ اب بھی علم حاصل کرنے کا ایک مقبول ذریعہ ہے، حالانکہ وہاں بھی بصری میڈیا سے سخت مقابلہ جاری ہے۔ یہ رجحان آسٹریا جیسے ترقی یافتہ ملک کے لیے ایک سماجی اور تعلیمی چیلنج بن چکا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے حکومت کو فوری اور مؤثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔