اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

پاک – روس تعلقات اور جنوبی ایشیا کی صورتِ حال پر ماسکو میں “والدائی” فورم میں اہم مباحثہ

ماسکو (اشتیاق ہمدانی)

ماسکو میں معروف تھنک ٹینک “والدائی کلب” کے زیر اہتمام ایک اہم مباحثہ منعقد ہوا، جس میں روس اور پاکستان کے درمیان تعاون اور جنوبی ایشیا کی موجودہ صورتِ حال پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔ نشست کے موڈریٹر، انتون بیسپالوف نے پاکستان کو یوریشیا کا ایک اہم ملک قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ روس-پاک تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے، جو پچھلی دہائیوں میں مستحکم اور مسلسل ترقی پذیر رہے ہیں، اگرچہ ان میں اب بھی بہت سا غیر استعمال شدہ پوٹینشل باقی ہے۔

انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی اور افغانستان-پاکستان سرحد کی صورتِ حال پر روس کی تشویش کا بھی اظہار کیا۔

جبکہ پاکستان کے وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے خارجہ امور، سید طارق فاطمی نے حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان طویل عرصے سے بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتا ہے، مگر مودی حکومت کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہو سکا۔

فاطمی کے مطابق 22 اپریل کو ہونے والے دہشتگرد حملے کے بعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے فوری طور پر اس کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا۔ پاکستان نے غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی، لیکن بھارت نے اسے مسترد کرتے ہوئے فوجی کارروائیاں شروع کر دیں۔ جنگ بندی پر بھارت نے صرف امریکی وزیر خارجہ کی مداخلت کے بعد آمادگی ظاہر کی۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان خود افغان سرزمین سے کام کرنے والی دہشت گرد تنظیموں کا نشانہ بن رہا ہے، اور پاکستان دہشتگردی کی حمایت کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ موجودہ صورتِ حال کسی بھی وقت دوبارہ شدت اختیار کر سکتی ہے۔ پاکستان اس کو معمول کا معاملہ نہیں سمجھتا اور بین الاقوامی قوتوں یا اداروں کی ثالثی کو خوش آمدید کہنے کو تیار ہے۔

پانی کے تنازع پر گفتگو کرتےہوئے سید طارق فاطمی نے بھارت کے ساتھ پانی کے مشترکہ استعمال کے معاہدے سے بھارت کے یکطرفہ انخلاء پر بھی تنقید کی اور اسے غیر قانونی اور معاہدے کی شرائط کے منافی قرار دیا۔

روسی تھنک ٹینک IMEMO RAS کے انڈو پیسفک ریجن کے ریسرچ ایسوسی ایٹ، گلیب ماکارویچ نے کہا کہ اگرچہ بھارت جنوبی ایشیا میں روس کا کلیدی شراکت دار ہے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ روس پاکستان کے ساتھ تعلقات کو نظر انداز کرے۔

انہوں نے کہا کہ روس-پاک تعلقات کو بھارت-پاکستان تنازعے سے الگ رکھنا چاہیے اور انہیں سیکیورٹی، انسداد دہشتگردی، مغربی بحرِ ہند میں سمندری سلامتی اور معاشی ترقی جیسے یوریشیائی مفادات کی بنیاد پر ترقی دینی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی میں دونوں ممالک روس سے زیادہ فعال کردار کی امید کر رہے تھے، لیکن ایسا کرنا ممکن نہیں تھا۔ امریکہ کی ثالثی اس وقت کامیاب ہوئی جب دونوں فریقین نے محسوس کیا کہ وہ اپنی اہداف حاصل کر چکے ہیں، اس سے پہلے کسی تیسرے فریق کی مداخلت کا کوئی فائدہ نہ ہوتا۔

مباحثے کے شرکاء کا متفقہ خیال تھا کہ روس اور پاکستان کے تعلقات کو سیاسی تنازعات سے الگ رکھ کر وسیع تر یوریشیائی سیکیورٹی، معاشی شراکت داری اور بین الاقوامی انسداد دہشتگردی ایجنڈے کے تحت فروغ دینا چاہیے۔

Share it :