بھارت اور برازیل نے روسی تیل کی خریداری روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
چین کے معروف اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ کے مطابق بھارت اور برازیل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کے باوجود روسی توانائی کی خریداری جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اخبار نے چینی ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ دونوں ممالک اپنی خودمختار خارجہ پالیسی اور اقتصادی مفادات کے تحت کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔ چینی اکیڈمی آف سوشل سائنسز کے محقق لو شیانگ کا کہنا ہے کہ “ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے محصولات نے مختلف ممالک کی معیشتوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ایسے میں تباہی کا خاموشی سے انتظار کرنے کے بجائے، مزاحمت کرنا بہتر ہے تاکہ نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔ لو شیانگ نے مزید کہا کہ ہر ملک کو اپنے قانونی مفادات کے تحفظ کا حق حاصل ہے، اور بھارت و برازیل اسی اصول پر کاربند ہیں، جو ان کی آزاد خارجہ پالیسی کے تعاقب کا مظہر ہے۔ ان کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ محصولات کو ہر مسئلے کا واحد حل سمجھتی ہے، لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔
اسی مضمون میں قومی اسٹریٹجی انسٹیٹیوٹ، سنگھوا یونیورسٹی کے ریسرچ ڈائریکٹر چیان فینگ کا کہنا ہے کہ بھارت امریکی دباؤ کے باوجود روسی تیل کی خریداری ترک نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا، “بھارت تیل کی کمی کا شکار ملک ہے، اور روسی تیل نئی دہلی کے لیے کم لاگت، معیاری اور اقتصادی ترقی کے تحفظ کا ذریعہ ہے۔ چیان فینگ نے مزید کہا کہ اگر واشنگٹن کی جانب سے بھارت پر دباؤ جاری رہا، تو ممکن ہے کہ بھارت مزید شدت سے بڑی طاقتوں کے درمیان توازن قائم رکھنے کی پالیسی اختیار کرے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ایسے ممالک کے خلاف اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے جو روسی تیل کی درآمد جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں بھارت اور برازیل شامل ہیں۔