بھارت 24 سے 36 گھنٹوں میں ’فوجی کارروائی‘ کر سکتا ہے، پاکستان کا دعویٰ
اسلام آباد (صداۓ روس)
اسلام آباد وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ مستند انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ بھارت اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے، کسی بھی مہم جوئی کا فیصلہ کن جواب دیا جائےگا۔ رات کو ہنگامی گفتگو کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے کہاکہ خطے میں جج، جیوری اور جلاد کا بھارتی خود ساختہ کردار لاپرواہی اور سختی سے مسترد ہے، پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور اس لعنت کے درد کو صحیح معنوں میں سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ دنیا میں کہیں بھی اس کی تمام شکلوں اور مظاہر کی مذمت کی ہے۔ ایک ذمہ دار ریاست ہونے کے ناطے، پاکستان نے کھلے دل سے ماہرین کے ایک غیر جانبدار کمیشن کے ذریعے سچائی کا پتہ لگانے کے لیے ایک قابل اعتماد، شفاف اور آزاد تحقیقات کی پیشکش کی۔
عطا تارڑ نے کہاکہ بدقسمتی سے بھارت نے عقل کے راستے پر چلنے کے بجائے بظاہر غیر معقولیت اور تصادم کے خطرناک راستے پر چلنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے پورے خطے اور اس سے آگے کے لیے تباہ کن نتائج ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ قابل اعتماد تحقیقات سے نظریں چرانا اپنے آپ میں ہندوستان کے اصل مقاصد کو بے نقاب کرنے کے لیے کافی ثبوت ہے، سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے جان بوجھ کر عوامی جذبات کو یرغمال بنا کر حکمت عملی کے فیصلے کرنا بدقسمتی اور افسوسناک ہے۔
پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت آنے والے 24 سے 36 گھنٹوں کے دوران پاکستان کے خلاف ایک محدود نوعیت کی فوجی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق یہ اطلاعات خفیہ ذرائع سے حاصل ہوئی ہیں، جن کے مطابق بھارت لائن آف کنٹرول یا کسی اور مخصوص مقام پر کارروائی کر سکتا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان عالمی برادری کو خبردار کر رہا ہے کہ وہ بھارت کی کسی بھی جارحیت کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا پاکستان امن کا خواہاں ہے، مگر اپنی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔
دوسری جانب بھارت کی جانب سے تاحال ان خبروں پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی ایک بار پھر علاقائی امن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ عالمی مبصرین صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں اور سفارتی ذرائع متحرک ہو چکے ہیں تاکہ کسی ممکنہ تصادم کو روکا جا سکے۔