خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

بھارت نے بوئنگ طیاروں کے معائنے کا حکم دے دیا

Flight

بھارت نے بوئنگ طیاروں کے معائنے کا حکم دے دیا

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
بھارت کے محکمہ شہری ہوابازی نے ملک میں چلنے والی ایئر لائنز کو ہدایت کی ہے کہ وہ بوئنگ طیاروں میں فیول سوئچز کے لاکنگ میکانزم کا فوری معائنہ کریں۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب ایئر انڈیا کی پرواز کے 12 جون کو احمد آباد میں تباہ ہونے کے ابتدائی تحقیقاتی نتائج میں انکشاف ہوا کہ طیارے کے انجنز کی فیول سپلائی محض چند سیکنڈ بعد بند ہو گئی تھی۔ برطانیہ جانے والی بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر پرواز جس میں 242 افراد سوار تھے، احمد آباد کے ایک میڈیکل کالج کے ہاسٹل پر گر کر تباہ ہو گئی۔ اس حادثے میں طیارے پر موجود تمام افراد سوائے ایک کے ہلاک ہو گئے، جبکہ زمین پر بھی 19 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ بھارتی تحقیقاتی ادارے “ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو” کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق، ٹیک آف کے فوراً بعد کاک پٹ میں موجود فیول سوئچز ’کٹ آف‘ پوزیشن پر چلے گئے، جس سے دونوں انجنز کو فیول کی فراہمی رک گئی۔ انجنز کو دوبارہ اسٹارٹ کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن طیارہ تیزی سے نیچے گرنے لگا، اور اسی دوران مے ڈے کال دی گئی۔

تحقیقاتی ٹیم نے فی الوقت بوئنگ یا انجن بنانے والی کمپنی جنرل الیکٹرک کے خلاف کوئی کارروائی تجویز نہیں کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نہ تو فیول کی کوالٹی میں خرابی تھی، نہ پرواز میں زیادہ وزن تھا، نہ پرندے ٹکرائے اور نہ ہی کوئی خطرناک سامان تھا۔ ٹیک آف کے وقت تمام نظام معمول کے مطابق کام کر رہے تھے۔ بھارتی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق، ملک کی کئی ایئر لائنز بشمول بین الاقوامی کمپنیوں نے پہلے ہی احتیاطاً اپنے طیاروں کے فیول سوئچز کا معائنہ شروع کر دیا ہے۔ یہ حکم بوئنگ 787 ڈریم لائنر اور 737 ماڈلز دونوں پر لاگو ہوتا ہے۔

دریں اثنا، جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور اور متحدہ عرب امارات کی ایئرلائنز نے بھی بوئنگ طیاروں میں حفاظتی معائنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ اگرچہ مغربی میڈیا میں بوئنگ کے فیول سوئچ لاک محفوظ قرار دیے جا رہے ہیں، تاہم کئی ممالک نے احتیاطی تدابیر کے طور پر از خود معائنے شروع کر دیے ہیں۔ یاد رہے کہ اس تحقیقات میں امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن برطانیہ کا ایئر ایکسیڈنٹس انویسٹی گیشن برانچ اور خود بوئنگ و جنرل الیکٹرک بھی شامل ہیں، اور تحقیقات کا عمل جاری ہے۔

شئیر کریں: ۔