بھارت نے کابل میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھولنے کا اعلان کر دیا

India India

بھارت نے کابل میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھولنے کا اعلان کر دیا

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
بھارت نے چار سال بعد افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھولنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بھارتی وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے جمعہ کے روز اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام طالبان کے زیرِ انتظام حکومت کے ساتھ بھارت کے سفارتی روابط میں ایک اہم توسیع ہے۔ بھارت نے 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنا سفارتخانہ بند کر دیا تھا، جب امریکا اور نیٹو افواج نے افغانستان سے انخلا کیا۔ تاہم ایک سال بعد نئی دہلی نے تجارتی اور انسانی امداد کے معاملات کو دیکھنے کے لیے ایک محدود “تکنیکی مشن” قائم کیا تھا۔ فی الحال تقریباً درجن بھر ممالک — جن میں چین، روس، ایران، پاکستان اور ترکی شامل ہیں — کے سفارتخانے کابل میں کام کر رہے ہیں۔ تاہم ان میں سے روس واحد ملک ہے جس نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے۔ جے شنکر کا یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی بھارت کے دورے پر ہیں۔ یہ 2021 کے بعد کسی طالبان رہنما کا بھارت کا پہلا دورہ ہے۔

جے شنکر نے ملاقات کے دوران کہا بھارت افغانستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور آزادی کے مکمل احترام پر یقین رکھتا ہے۔ ہمارے درمیان قریبی تعاون افغانستان کی قومی ترقی اور خطے کے استحکام کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کابل میں موجود بھارتی “تکنیکی مشن” کو اب مکمل سفارتخانے میں اپ گریڈ کیا جا رہا ہے، تاہم انہوں نے اس عمل کے لیے کوئی ٹائم لائن نہیں دی۔ افغان وزارتِ خارجہ کے مطابق، متقی کا چھ روزہ دورہ بھارت سیاسی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات پر تبادلہ خیال کے لیے ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ دورہ طالبان حکومت کی علاقائی طاقتوں سے تعلقات بڑھانے اور اقتصادی شراکت داری کے قیام کی کوششوں کا حصہ ہے، جو بالآخر بین الاقوامی سفارتی تسلیم کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ خیال رہے کہ بھارت اور افغانستان کے تعلقات تاریخی طور پر دوستانہ رہے ہیں، تاہم نئی دہلی نے اب تک طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔
مغربی سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ خواتین پر عائد پابندیاں ہیں۔ افغان وزارتِ خارجہ نے بتایا ہے کہ اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور تجارتی امور پر تفصیلی بات چیت متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق، امیر خان متقی کا یہ دورہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے عائد عارضی سفری پابندی میں نرمی کے بعد ممکن ہوا ہے۔ وہ ان طالبان رہنماؤں میں شامل ہیں جو اقوامِ متحدہ کی پابندیوں، سفری بندش اور اثاثہ منجمدی کی فہرست میں ہیں، تاہم سفارتی سرگرمیوں کے لیے انہیں عارضی استثنا دیا گیا ہے۔

Advertisement