Connect with us

انٹرنیشنل

سری لنکا میں مہنگائی تمام حدود عبور کرگئی ہری مرچ 1700 روپے کلو

Published

on

سری لنکا میں مہنگائی تمام حدود عبور کرگئی ہری مرچ 1700 روپے کلو

کولمبو (انٹرنیشنل ڈیسک)
سری لنکا میں مہنگائی تمام حدود عبور کرگئی ہری مرچ 1700 روپے کلو تک جا پہنچی. غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی Sri Lanka Economic Crisis کا سامنا کررہے سری لنکا میں مہنگائی آسمان چھو رہی ہے۔ چینی قرض کے جال میں پھنسے سری لنکا میں اشیائے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ ایک ماہ میں مرچ کی قیمت میں 287 فیصد اضافہ درج کیا گیا اور یہ 1700 روپے فی کلو تک فروخت ہورہی ہے۔ درآمدات میں کمی کی وجہ سے دودھ کا پاؤڈر بھی دستیاب نہیں ہے۔

غیر ملکی قرضوں میں ڈوبے سری لنکا Sri Lanka Economic Crisis میں مہنگائی آسمان چھو رہی ہے۔ حالت یہ ہے کہ ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے Vegetable and Food Price Hike in Sri Lanka اشیائے خوردونوش کے علاوہ دیگر اشیاء بھی مہنگی ہو گئی ہیں۔سری لنکا کے حزب اختلاف کے رکن پارلیمنٹ اور ماہر اقتصادیات ہرشا دا سلوا کا کہنا ہے کہ اگر مہنگائی میں کمی نہ آئی تو ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر خالی ہو جائیں گے اور بڑھتے ہوئے قرض کی وجہ سے سری لنکا مکمل طور پر دیوالیہ ہو جائے گا۔سری لنکا میں روٹی اور دودھ کے لیے لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔ کم امپورٹ کی وجہ سے لوگوں کو دودھ کا پاؤڈر بھی نہیں مل پا رہا ہے۔

ایک کلو مرچ کی قیمت 700 روپے تک پہنچ گئی ہے، آلو 200 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔ بینس پھلی 320 روپے، گاجر 200 روپے، کچا کیلا 120 روپے، بھنڈی 200 روپے اور ٹماٹر 200 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔سری لنکا کے صدر گوتابایا راجا پکسے نے گزشتہ برس ستمبر میں اقتصادی ایمرجنسی نافذ کر دی تھی اور فوج کو ذمہ داری سونپی تھی کہ وہ حکومت کی طرف سے مقرر کردہ قیمت پر لوگوں کو اشیا فراہم کرے۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نیشنل بینک آف سری لنکا یعنی ‘سینٹرل بینک آف سری لنکا’ نے جنوری میں ایک سرکاری بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ برس دسمبر سے مہنگائی کی شرح میں 12.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ نومبر کے مہینے میں یہ شرح 9.5 فیصد تھی۔

سری لنکا میں ایک ماہ کے اندر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں تقریباً 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں ایل پی جی کی خوردہ قیمتوں میں تقریباً 90 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔ 12.5 کلو کے گھریلو ایل پی جی سلینڈر کی قیمت 1400 روپے سے بڑھا کر 2657 روپے کر دی گئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سری لنکا پر تقریباً 7 ٹریلین امریکی ڈالر کا قرضہ ادا کرنا ہے جس میں سے 5 ارب چین کو دینا ہیں۔سری لنکا کے بیرونی قرضوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور 2019 میں یہ جی ڈی پی کے 42.6 فیصد کے برابر ہو گیا۔

جبکہ حالت یہ ہے کہ سری لنکا کے زرمبادلہ کے ذخائر 40 برس کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہے۔سری لنکا کے مرکزی بینک نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس وقت ملک میں 1.58 بلین ڈالر کا زرمبادلہ ہے جو کہ سنہ 2019 میں 7.5 بلین ڈالر تھا۔عالمی بینک نے رپورٹ کہا ہے کہ سری لنکا کی معاشی صورتحال وبائی امراض، معاشی سست روی اور سیاحت کے شعبے میں ہونے والے نقصانات کی وجہ سے خراب ہوئی ہے۔ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وبا کے آغاز سے اب تک 5 لاکھ افراد خط افلاس سے نیچے جا چکے ہیں جو کہ غربت کے خلاف جنگ میں ہونے والی پانچ سال کی پیش رفت کے برابر ہے۔اس وقت سری لنکا کی حکومت نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے بھارت، چین اور جاپان سے مدد مانگی ہے۔ حکومت ہند نے ‘نیبر ہڈ فرسٹ پالیسی’ کے تحت مدد کرنے کا یقین دلایا ہے۔

انٹرنیشنل

گلوبل وارمنگ : کئی ممالک کو قدرتی آفات کا سامنا۔۔ عالمی سطح پر غیر معمولی بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں۔

Published

on

ماسکو (اشتیاق ہمدانی)
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کئی ممالک کو قدرتی آفات کا سامنا ہے۔ عالمی سطح پر غیر معمولی بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کے سب سے کم ذمے دار ممالک بدترین نتائج کا سامنا کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار رشیا آرکٹک کونسل کے سینئر عہدیداروں کی کمیٹی کے چیئرمین نکولائی کورچونوف نے آج ماسکو میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کورچوںوف کا کہنا تھا کہ پرما فراسٹ کا موضوع روس اور دیگر آرکٹک ریاستوں کے لیے ترجیحی موضوعات میں سے ایک ہے۔ اس صدی میں، آرکٹک باقی دنیا کے مقابلے میں 2-3 گنا زیادہ تیزی سے گرم ہو گا، جس سے پرما فراسٹ پگھل جائے گا، اور اس میں جمع ہونے والی گرین ہاؤس گیسیں نکلیں گی، اس طرح کرہ ارض کی آب و ہوا خراب ہو جائے گی۔ یہ منجمد مٹی پر واقع عمارتوں اور ڈھانچے کی تباہی کا سبب بھی بنتا ہے۔ لہذا، پرما فراسٹ کی حالت کی نگرانی کے لیے ایک نظام بنا کر موسمیاتی تبدیلی کے منفی نتائج کو کم کرنا ایک بہت ضروری کام ہے،


پاکستانی صحافی اشتیاق ہمدانی کے اس سوال کہ
جنوبی بحر اوقیانوس میں دو بڑے آئس برگ کی صورت حال سے آپ سب واقف ہونگے، لیکن وہ ممالک جو وہاں سے بہت دور ہیں وہ بھی برائے راست موسمیاتی تباہ کاریوں کی تیز رفتار اور ہولناکی کا شکار ہو ر ہے ہیں ، پچھلے سال پاکستان میں آنے والے سیلاب سے ملک کا تیسرا حصہ پانی میں ڈوب گیا
عالمی حدت دنیا کے وجود کو درپیش ایک بحران ہے اور پاکستان کو گراؤنڈ زیرو کی حالت درپیش ہے حالانکہ (گرین ہاؤس گیس) کے اخراج کے ضمن میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
اس مسئلہ پر رشیا اور مغرب کے درمیان موجودہ حالات میں کیا ہم آہنگی ہے اور کیا مسئلہ کے حل کے لئے کوئی پائیدار کاوشیں کی جارہی ہیں ؟

اس سوال کے جواب میں نکولائی کورچونوف کا کہنا تھا کہ دنیا میں جو باہم ربط پیدا ہو رہا ہے وہ بڑھ رہا ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ بالترتیب پرما فراسٹ کا پگھلنا گلیشیئرز کی سطح میں اضافے کے ساتھ منسلک ہے۔ عالمی سمندر اور اس کے مطابق ساحل پر اثر انداز ہوتا ہے، یعنی یہ پہلے سے ہی پہلی قسم کا اندازہ اور سمجھنا ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے اور ہمیں ان تبدیلیوں کی حرکات کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہمارے پاس یہ معلومات ہیں تب ہم ان خطرناک تبدیلیوں کی تیاری اور انتظام کر سکتے ہیں، اس لیے، اس صورت میں، فطری طور پر، ہم یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں جن میں نہ صرف خود آرکٹک خطے کے اطراف شامل ہیں بلکہ دیگر ممالک اور بھارت چین اور خاص طور پر پاکستان کے سائنسدانوں اور ماہرین کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے کوشش کرنا ہوگی۔ کہ انٹارکٹیکا میں کیا ہو رہا ہے اس سلسلے میں ہم ان امکانات کی حمایت کر رہے ہیں

نکولائی کورچونوف نے مزید کہا کہ قطبین اور ہمالیہ کے درمیان پیدا ہونے والے عوامل کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وی انٹارکٹیکا اور کرہ ارض کی آب و ہوا کو کس طرح متاثر کرتے ہیں ہم کس قسم کی حرکات کی توقع کر سکتے ہیں کیونکہ ہم دیکھتے ہیں اور وہ قدرتی آفات مون سون کی بارشیں اور اسی طرح جو کچھ ایشیائی ممالک میں ہوتا ہے وہ ظاہر ہے موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے، یہ جانتا ہے کہ سائنس کے لیے کس طرح اہم رول ادا کرسکتی ہے،

نکولائی کورچونوف کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس ہمالیہ سے منسلک ایشیائی ممالک – چین، بھارت، پاکستان کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے کے حوالے سے ہونے والے تعاون کو اعتماد کی نظر سے دیکھتا ہے۔

22 مارچ سے 24 مارچ، روس کے شہر یاکوتسک موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے پر ایک سائنسی اور عملی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ جس میں مختلف ممالک سے مندوبین شریک ہونگے۔

اس مشترکہ پریس کانفرنس میں روسی وزارت خارجہ کی آرکٹک کونسل کے سینئر حکام کی کمیٹی کے چیئرمین نکولائی کورچونوف کے علاؤہ روس آرکٹک زون کی ترقی اور روسی مشرق بعید کی ترقی کے لیے وزارت کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے نفاذ کے شعبے کے ڈائریکٹر میکسم ڈانکن؛ روسی جمہوریہ ساکھا (یاکوتیا) کے مستقل نمائندہ، آندرے فیڈوتوف ، نائب چیئرمین؛
سرگئی مارتانوف ،ماحولیاتی آلودگی، پولر اور میرین آپریشنز کی نگرانی کے ڈائریکٹوریٹ کے نائب سربراہ؛ انسٹی ٹیوٹ آف پرما فراسٹ کے ڈائریکٹر کے میخائل ذیلنک، پلائسٹوسین پارک کے ڈائریکٹر نکیتا زیموو۔ نے بھی خطاب کیا۔

پریس کانفرنس میں شرکاء نے موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے سے وابستہ موجودہ چیلنجز کی نشاندہی کی، اور آرکٹک میں بین الاقوامی تعاون اور مشترکہ منصوبوں کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔

Continue Reading

ٹرینڈنگ