ایران اور روس کا 25 ارب ڈالر کا جوہری منصوبے کا معاہدہ
ماسکو (صداۓ روس)
تہران نے روس کے سرکاری توانائی ادارے “روس ایٹم” کے ساتھ 25 ارب ڈالر مالیت کا معاہدہ کیا ہے جس کے تحت ایران میں چار نئے جوہری پاور پلانٹ تعمیر کیے جائیں گے۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی “ارنا” کے مطابق یہ معاہدہ بدھ کے روز ماسکو میں ہونے والی “ایٹم ایکسپو 2025” نمائش کے دوران طے پایا۔ روس ایٹم نے اس منصوبے کو “اسٹریٹیجک” قرار دیا ہے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب ایران کے ساتھ 2025 میں ہونے والے تاریخی جوہری معاہدے کے تحت یورپی ممالک کی جانب سے “اسنیپ بیک” میکانزم دوبارہ متحرک کیا جا رہا ہے اور ہفتے کے اختتام تک اس پر عملدرآمد کا امکان ہے۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے گزشتہ ماہ ایران پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے پابندیوں کا آغاز کیا تھا، تاہم روس اور چین ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ماسکو کے اقوام متحدہ میں نمائندے نے کہا ہے کہ روس “اسنیپ بیک” کو قانونی حیثیت نہیں دیتا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق یہ جدید ترین جنریشن تھری کے پلانٹ جنوب مشرقی ایران کے صوبہ ہرمزگان کے علاقے سیریک میں 500 ہیکٹر پر تعمیر ہوں گے اور ان کی مجموعی پیداواری صلاحیت 5 ہزار میگاواٹ ہوگی۔ معاہدے پر روس ایٹم کے سربراہ الیکسی لکھاچیف اور ایرانی ایٹمی توانائی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے دستخط کیے۔ حکام کے مطابق یہ منصوبہ دونوں ملکوں کے درمیان “پرامن جوہری تعاون” کی علامت ہے۔ محمد اسلامی نے رواں ہفتے ایرانی سرکاری میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایران 2040 تک آٹھ جوہری بجلی گھر تعمیر کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے تاکہ 20 گیگاواٹ ایٹمی صلاحیت حاصل کی جا سکے۔ ایران کو اکثر شدید گرمیوں میں بجلی کی قلت کا سامنا رہتا ہے اور جوہری توانائی کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ فی الحال ایران کے پاس ایک ہی جوہری پاور پلانٹ ہے جو جنوبی شہر بوشہر میں قائم ہے۔ یہ پلانٹ بھی روس نے تعمیر کیا تھا اور اس کی پیداواری صلاحیت ایک گیگاواٹ ہے۔
روسی حکام نے جون میں ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی اور اسرائیلی حملوں کی مذمت کی تھی۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کے قریب ہے، لیکن تہران نے ہمیشہ اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ ایرانی جوہری توانائی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے روسی نشریاتی ادارے “آر ٹی” کو ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ایران بیرونی دباؤ کے باوجود اپنا پرامن ایٹمی پروگرام جاری رکھے گا۔