ایران کو جوہری تعاون کے بجائے بمباری کا سامنا، روس کی اقوام متحدہ میں شدید تنقید
ماسکو(صداۓ روس)
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب واسیلی نیبینزیا نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ اور اسرائیل کے حملوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ “جو ملک دنیا میں سب سے زیادہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنے کا سامنا کرتا ہے، اسے تعاون دینے کے بجائے بمباری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے تاحال جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) پر دستخط نہیں کیے، لہٰذا اس پر IAEA کا مکمل معائنہ نظام لاگو نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا اس کے برعکس ایران وہ ملک ہے جو IAEA کی سخت ترین نگرانی میں ہے، اور بجائے اس کے کہ اس روش کی حمایت کی جائے، اسے مسلسل فضائی حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ نہایت شرمناک اور منافقانہ طرز عمل ہے.
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ۲۲ جون کی رات امریکی افواج نے ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع جوہری تنصیبات کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ اس سے قبل ۱۳ جون سے اسرائیل بھی ایران پر بار بار حملے کر رہا ہے، جسے وہ ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف آپریشن قرار دیتا ہے۔ روسی مندوب کے مطابق یہ حملے نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ عالمی ایٹمی نظام کی ساکھ کو بھی تباہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ایران کے ساتھ ایسا سلوک بین الاقوامی اصولوں کے منہ پر طمانچہ ہے، اور اگر اقوام متحدہ نے خاموشی اختیار کی تو یہ ایک خطرناک مثال قائم کرے گا۔