ایران کو پرامن جوہری صلاحیت رکھنے کا حق حاصل ہے، صدر پوتن
ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ ایران کو پرامن جوہری توانائی کے حصول کا مکمل حق حاصل ہے، اور اسرائیل کے ساتھ جاری کشیدگی کا کوئی بھی حل دونوں ممالک کے مفادات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے نکالا جانا چاہیے۔ عالمی خبر رساں اداروں کے سربراہان کے ساتھ ایک ملاقات میں پوتن نے کہا حل ایسا ہونا چاہیے جو ایک طرف ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے مفادات کا تحفظ کرے، اور دوسری طرف اسرائیل کی غیر مشروط سلامتی کو بھی یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ روکنا اور فریقین کو کسی معاہدے تک لانا ہی درست راستہ ہے۔
صدر پوتن نے یاد دلایا کہ ایران میں، سیاسی پیچیدگیوں کے باوجود، عوام اپنی قیادت کے گرد متحد ہیں۔ انہوں نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ اسرائیلی حملوں کے باوجود ایران کی زیرِ زمین جوہری تنصیبات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ یہ تنصیبات اب بھی موجود ہیں اور ان پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ روسی صدر نے اس موقع پر یہ بھی اعلان کیا کہ روس ایران کو پرامن جوہری توانائی کے پروگرام میں تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ روس پہلے ہی ایران میں بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ مکمل کرچکا ہے، اور دو مزید یونٹس کی تعمیر کے لیے معاہدے بھی کیے جا چکے ہیں۔ واضح رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات، فوجی اڈوں اور افواج پر بھرپور حملہ کیا، جس کے جواب میں ایران نے بھی سیکڑوں بیلسٹک میزائل اسرائیل پر داغے۔ دونوں ممالک کے درمیان تب سے مسلسل حملوں کا تبادلہ جاری ہے۔
صدر پوتن نے اس تنازع کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش کی تھی، جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی تسلیم کیا تھا، تاہم اسرائیل نے روسی ثالثی کی پیشکش مسترد کر دی۔ صدر پوتن کا یہ بیان واضح کرتا ہے کہ روس اس تنازع میں ایک متوازن اور سفارتی کردار ادا کرنا چاہتا ہے، جو نہ صرف ایران کے جوہری حقوق کو تسلیم کرتا ہے بلکہ اسرائیل کی سیکیورٹی خدشات کو بھی اہمیت دیتا ہے — بشرطیکہ دونوں فریق جنگ بندی پر آمادہ ہوں۔