ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں کی نئی لہر شروع
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جمعہ کی رات سے شروع ہونے والی تازہ کشیدگی کے دوران ایران نے اسرائیل پر ایک نئے میزائل حملے کی لہر کا آغاز کیا ہے، جس میں درجنوں بیلسٹک میزائل اسرائیلی شہروں خاص طور پر وسطی اور شمالی علاقوں پر داغے گئے ہیں۔ ایرانی حکام نے اس حملے کو “قانونی اور دفاعی اقدام” قرار دیا ہے، جبکہ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی جوہری و فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا. دوسری جانب، اسرائیلی فضائی دفاعی نظام نے بیشتر میزائل روکے، مگر کچھ فضا میں داخل ہو کر شہری علاقوں اور اہم تنصیبات پر اثر انداز ہوئے، جس سے جانی و مالی نقصان بھی ہوا ۔
جانی نقصان اور عمومی صورتحال: رپورٹس کے مطابق متعدد افراد ہلاک اور ۲۰۰ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ تازہ لہر گذشتہ چند روز سے جاری فضائی جنگ کا تسلسل ہے، جس میں گزشتہ حملے میں تقریباً ۱۳ افراد لقمہ اجل بن چکے تھے ۔ ایران نے امریکہ و مغربی طاقتوں کی حمایت سے اسرائیل کی جانب سے مذاکرات کے مواقع کو منسوخ کیا قرار دیا ۔ روسی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شمولیت کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے خطے میں پرامن حل کی ضرورت پر زور دیا ۔ دوسری طرف، برطانیہ نے فوجی طیارے مشرق وسطیٰ بھیج دیے ہیں جبکہ چین و اقوام متحدہ نے شدت پسندی روکنے کی اپیل کی ہے ۔ یہ حالیہ صورتحال مشرق وسطیٰ میں جاری تصادم کا نیا ترین مرحلہ ہے، قبل اس کے کہ مذاکرات کا عمل یا سفارتی کوششیں بحال ہو سکیں، اور اس نے خطے میں ایک بڑے فوجی بحران کے امکان کو مزید تقویت دی ہے۔