ایرانی وزیر خارجہ کی صدر پوتن سے ملاقات کا امکان، اہم مشاورت متوقع
ماسکو (صداۓ روس)
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ان کا دورۂ ماسکو ایک “انتہائی اہم اور نازک” وقت میں ہو رہا ہے، اور ان کی کوشش ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کے دوران خطے کی بدلتی صورتحال پر گہری اور سنجیدہ مشاورت کی جائے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا نے ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع جوہری تنصیبات پر شدید حملے کیے، جنہیں واشنگٹن نے “انتہائی ہدفی اور بڑی کارروائیاں” قرار دیا ہے۔
یہ حملے اسرائیل کے اس دعوے کے بعد سامنے آئے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب ہے، جسے تہران نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے جوابی کارروائیاں کیں۔ بین الاقوامی ادارہ برائے جوہری توانائی کے سربراہ رافائل گروسی نے ان حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ ان سے ایران کی جوہری سلامتی اور تحفظ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ماسکو پہنچنے کے بعد عباس عراقچی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا موجودہ غیر معمولی حالات میں ایران اور روس کے درمیان قریبی، واضح اور سنجیدہ مشاورت ناگزیر ہے۔ تاہم کریملن کی جانب سے تاحال صدر پوتن اور عراقچی کے درمیان ملاقات کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔
صدر ولادیمیر پوتن اس سے قبل واضح طور پر یہ کہہ چکے ہیں کہ ایران کو پُرامن مقاصد کے لیے جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال کا مکمل حق حاصل ہے۔ گزشتہ ہفتے سینٹ پیٹرزبرگ عالمی اقتصادی فورم کے دوران انہوں نے زور دیا تھا کہ خطے میں تنازع کے حل کے لیے ایک ایسا فریم ورک ہونا چاہیے جو ایران کے پُرامن جوہری حقوق کے تحفظ اور اسرائیل کی سلامتی دونوں کی ضمانت فراہم کرے۔