صدر جمہوریہ ایران مسعود پیزشکیان نے سلطان عمان ہیثم بن طارق سے ٹیلیفونک گفتگو میں خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے صیہونی حکومت کو خطے میں مزید جارحیت سے نہ روکا تو ایران پہلے سے زیادہ سخت اور تکلیف دہ ردعمل دینے پر مجبور ہوگا۔
تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق پیر کے روز ہونے والی اس گفتگو میں ایرانی صدر نے عمان کے سلطان کی ہمدردی اور مثبت کردار کو سراہا اور کہا کہ ایران خطے میں دوستی اور تعاون کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔
صدر پیزشکیان نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ جوہری ہتھیار بنانے کی تردید کی ہے اور بین الاقوامی اداروں کی نگرانی کو قبول کیا ہے، مگر اس کے باوجود صیہونی حکومت نے ایرانی سائنسدانوں، کمانڈروں اور شہریوں پر حملے کیے جو امریکہ کی پشت پناہی کے بغیر ممکن نہ تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دشمن نے ایرانی قوم کی طاقت اور اتحاد کا غلط اندازہ لگایا اور سمجھا کہ وہ حملوں سے ایران کو کمزور کر سکتے ہیں، لیکن ایرانی قوم متحد ہو کر دشمن کو جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حملے دہرائے گئے تو ایران کا ردعمل نہایت شدید ہوگا۔
ایرانی صدر نے واضح کیا کہ ایران ہمیشہ انصاف، عوامی حقوق اور اقوام متحدہ کے اصولوں کی بنیاد پر بات چیت کا خواہاں رہا ہے، لیکن دھمکیوں اور دباؤ کے سائے میں کوئی مذاکرات ممکن نہیں۔ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو ایران اپنے حقوق کے دفاع میں مضبوطی سے کھڑا رہے گا۔
انہوں نے حالیہ دنوں میں مسلمان ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی یکجہتی کو صیہونی جارحیت کے خلاف عالمی اتفاق رائے کی ایک مثال قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ یہ اتحاد خطے میں امن، انصاف اور انسانی عظمت کے فروغ کا ذریعہ بنے گا۔
گفتگو کے اختتام پر سلطان عمان نے ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور صیہونی جارحیت کی سخت مذمت کرتے ہوئے خطے میں امن و استحکام کے لیے عمان کے تعمیری کردار کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔