ایران میں ’خونی بارش‘ کا قدرتی مظہر ایک بار پھر سامنے آ گیا

Iran's coast turns red Iran's coast turns red

ایران میں ’خونی بارش‘ کا قدرتی مظہر ایک بار پھر سامنے آ گیا

ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
ایران کے جنوبی صوبہ ہرمزگان میں واقع جزیرہ ہرمز ایک بار پھر سرخ رنگ کی بارش کے قدرتی مظہر سے سرخ ہو گیا ہے، جس نے سمندری ساحل اور لہروں کو لال رنگ میں تبدیل کر دیا۔ عوام میں اسے ”خونی بارش“ کا نام دیا جاتا ہے، تاہم ماہرین کے مطابق یہ ایک مکمل طور پر قدرتی اور سائنسی عمل ہے جو علاقے کی ارضیاتی ساخت سے جڑا ہوا ہے۔ جزیرہ ہرمز کی مٹی میں آئرن آکسائیڈ کی غیر معمولی مقدار موجود ہے، جو سرخ رنگ کی ذمہ دار ہے۔ بارش کے دوران یہ معدنیات پانی میں گھل کر سرخ ذرات کی شکل اختیار کر لیتی ہیں، جس سے بارش کا پانی، ساحل کی ریت اور سمندری لہریں سب سرخ دکھائی دینے لگتے ہیں۔ یہ مظہر موسمی حالات، خاص طور پر تیز بارشوں کے بعد زیادہ واضح ہو جاتا ہے اور کئی دنوں تک برقرار رہ سکتا ہے۔

یہ نایاب قدرتی منظر نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتا ہے۔ جزیرہ ہرمز پہلے ہی اپنی رنگ برنگی مٹی، نمک کی غاروں اور متنوع ارضیاتی خصوصیات کی وجہ سے مشہور ہے، اور یہ سرخ ساحل اس کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کر دیتا ہے۔ ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ یہ عمل ماحول کے لیے نقصان دہ نہیں بلکہ علاقے کی جیولوجیکل تاریخ کی عکاسی کرتا ہے۔ تاہم سیاحوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ایسے مواقع پر مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ قدرتی توازن متاثر نہ ہو۔
یہ مظہر ایران کے خلیج فارس کے ساحلی علاقوں میں وقتاً فوقتاً دیکھا جاتا رہتا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی تیزی سے وائرل ہو جاتا ہے، جو عالمی سطح پر قدرتی عجائبات کی طرف توجہ مبذول کرواتا ہے۔

Advertisement