اسرائیل کا ماضی میں کانگریس پر مکمل کنٹرول تھا، ڈونلڈ ٹرمپ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ماضی میں اسرائیل کا امریکی کانگریس پر مکمل اثر و رسوخ تھا اور جو کوئی اسرائیل کے خلاف بات کرتا، وہ سیاست میں ٹھہر نہ پاتا۔ ایک خصوصی گفتگو میں صدر ٹرمپ نے بیان دیا کہ برسوں پہلے اسرائیل کی لابنگ سب سے طاقتور سمجھی جاتی تھی، مگر اب اس کی سابقہ طاقت کم ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق یہ تبدیلی امریکی سیاست میں نئی آوازوں کے ابھرنے کی وجہ سے آئی ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب پارلیمان میں ایسے ارکان بھی موجود ہیں جو کھل کر اسرائیل پر تنقید کرتے ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر بائیں بازو کے اُس گروہ کا حوالہ دیا جسے عام طور پر ’’اسکواڈ‘‘ کہا جاتا ہے، جس میں الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز، الہان عمر، آیانہ پریسلی اور راشدہ طلیب شامل ہیں۔ انہوں نے غزہ میں جاری تنازع کے حوالے سے رائے دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اسرائیل کو میدانِ جنگ میں برتری حاصل ہو سکتی ہے، مگر عالمی رائے عامہ کے محاذ پر اسے مشکلات درپیش ہیں، جو اس کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنی سابقہ حکومتی مدت کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسرائیل کے لیے غیر معمولی خدمات انجام دیں اور اس کے بدلے انہیں بھرپور حمایت بھی ملی۔