ایران پر اسرائیلی حملے بلا جواز اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، روس
ماسکو (صداۓ روس)
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب وسیلی نیبینزیا نے ایران پر اسرائیل کے حالیہ فضائی حملوں کو مکمل طور پر بلا جواز قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔ یہ بیان انہوں نے جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے دوران دیا، جو اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں طلب کیا گیا تھا۔
روسی سفیر نے کہا کہ اسرائیل نے مغربی طاقتوں کی پشت پناہی سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کیے اور خود کو مکمل استثنیٰ کے زعم میں کارفرما سمجھتا ہے۔ ان حملوں کے دوران کئی اہم ایرانی عسکری کمانڈرز اور جوہری سائنسدانوں کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے ہلاک کیا گیا۔
ایران، جو بارہا اپنے جوہری پروگرام کو پُرامن قرار دیتا آیا ہے، نے ان حملوں کے جواب میں متعدد بیلسٹک میزائل اسرائیلی شہروں، بشمول تل ابیب، پر داغے۔ تہران نے ان حملوں کو ایران کے خلاف اعلانِ جنگ قرار دیا اور کہا کہ ان کی وجہ سے امریکہ اور ایران کے درمیان مجوزہ جوہری مذاکرات کا عمل مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔
نیبینزیا نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی قیادت کا یہ دعویٰ کہ ان حملوں کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا تھا، محض ایک بہانہ ہے۔ درحقیقت، یہ حملے نہ صرف اقوام متحدہ کے چارٹر بلکہ عالمی قوانین کی بھی صریح خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس کشیدگی کے تمام تر نتائج کی ذمہ داری اسرائیلی حکومت اور اس کے حمایتیوں پر عائد ہوگی۔
سلامتی کونسل میں اسرائیلی مندوب ڈینی ڈینن نے حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک “محصور جمہوریت” ہے جو اپنی بقا کے لیے ایسے اقدامات پر مجبور ہے۔ انہوں نے کونسل کو متنبہ کیا کہ اگر ایرانی میزائلوں میں جوہری ہتھیار نصب ہوتے تو اس کے نتائج کس قدر ہولناک ہو سکتے تھے۔
روس کی جانب سے اس موقع پر اسرائیل کے خلاف سخت موقف نے عالمی سطح پر ایک نئے سفارتی تنازع کی بنیاد رکھ دی ہے، جبکہ مشرق وسطیٰ میں ممکنہ جنگ کے خطرات مزید گہرے ہو گئے ہیں۔