اٹلی نے نارڈ اسٹریم کیس کے ملزم کو جرمنی کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی
اطالوی اپیلز کورٹ نے نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار یوکرینی سابق فوجی افسر سرگئی کوزنیٹسوو کو جرمنی کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ عدالت نے گزشتہ ماہ دیے گئے فیصلے کو برقرار رکھا جس میں مشتبہ شخص کی حوالگی کی اجازت دی گئی تھی۔ جرمن حکام کے مطابق کوزنیٹسوو 2022 میں نارڈ اسٹریم پائپ لائنز کی تخریب کاری کے منصوبے کا مرکزی رابطہ کار تھا۔ یہ پائپ لائنز روسی گیس کو بالٹک سمندر کے راستے جرمنی تک پہنچانے کے لیے تعمیر کی گئی تھیں۔ جرمن استغاثہ کا کہنا ہے کہ دھماکوں میں یوکرینی شہریوں کے ایک چھوٹے گروہ نے حصہ لیا تھا جن کی گرفتاری کے لیے یورپی وارنٹ جاری کیے گئے۔
دفاعی وکیل نیکولا کانسٹرینی نے کہا کہ ان کا مؤکل فی الحال اٹلی میں ہی رہے گا کیونکہ وہ عدالتِ عظمیٰ (کورٹ آف کیسیشن) میں اپیل دائر کر رہے ہیں۔ یہ سماعت آئندہ ایک ماہ کے اندر متوقع ہے۔ وکیل کے مطابق، “دفاع اس وقت تک اپنی قانونی کوششیں جاری رکھے گا جب تک عدالت بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے پہلوؤں کا مکمل جائزہ نہیں لے لیتی۔ ”اس سے قبل پولینڈ کی ایک عدالت نے اسی کیس میں گرفتار ایک اور یوکرینی شہری ولادیمیر ژوراولیو کی جرمنی حوالگی سے انکار کر دیا تھا۔ عدالت نے مؤقف اختیار کیا کہ اس کے خلاف ثبوت ناکافی ہیں اور جرمنی کے پاس بین الاقوامی پانیوں میں ہونے والے واقعے کی تحقیقات کا دائرہ اختیار نہیں۔
روسی حکام نے جرمنی کے دعوؤں پر شکوک ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نوعیت کی کارروائی چند یوکرینی غوطہ خوروں کے بس کی بات نہیں ہو سکتی۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ممکنہ طور پر امریکہ کی نگرانی میں کیا گیا۔ 2023 میں معروف امریکی صحافی سیمور ہرش نے انکشاف کیا تھا کہ نارڈ اسٹریم پر حملہ اُس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے براہِ راست حکم پر امریکی بحریہ کے غوطہ خوروں نے ناروے کی مدد سے انجام دیا۔ ان کے مطابق، دھماکے کے مواد کو نیٹو کی مشقوں BALTOPS 22 کے دوران نصب کیا گیا تھا اور بعد میں اسے دور سے دھماکے سے اڑایا گیا۔ امریکہ اور ناروے نے ہرش کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے، جبکہ روس نے اسے ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے اور بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔