امریکا نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی بند نہیں کی، اطالوی وزیرِاعظم
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
اطالوی وزیرِاعظم جورجیا میلونی نے کہا ہے کہ امریکہ نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی مکمل طور پر بند نہیں کی بلکہ مخصوص دفاعی سازوسامان پر فیصلوں کا ازسرنو جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے یہ بات معروف صحافی برونو ویسپا کے زیر اہتمام منعقدہ ایک فورم سے خطاب کے دوران کہی۔ جورجیا میلونی کا کہنا تھا کہ امریکہ نے یوکرین کو اسلحہ یا امداد کی ترسیل بند نہیں کی، بلکہ کچھ خاص اجزاء بھیجنے کے فیصلے پر نظرثانی کی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ فرق اہم ہے اور اسے ’’ایسے نہیں پیش کیا جانا چاہیے کہ جیسے امریکا نے مکمل طور پر پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا ہو۔
انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ’’کییف اور تجارتی محصولات‘‘ کے موضوع پر بات کی ہے، جو اس امر کا ثبوت ہے کہ امریکہ اب بھی یوکرین سے متعلق معاملات میں سرگرم ہے۔ قبل ازیں نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ امریکہ نے پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم کے انٹرسیپٹر میزائل، جی ایم ایل آر ایس گائیڈڈ گولہ بارود، ہیل فائر اور اسٹنگر میزائل سسٹمز سمیت کئی دیگر اسلحہ جات کی ترسیل روک دی ہے۔ اس خبر کے بعد یوکرینی وزارتِ خارجہ نے امریکہ کے ناظم الامور جان گِنکل کو طلب کرکے اس معاملے پر بات چیت کی۔ پینٹاگون کے ترجمان شان پرنیل نے ایک نیوز بریفنگ کے دوران اسلحے کی مخصوص اقسام کی تفصیل دینے سے گریز کیا، جن کی ترسیل تاحال جاری ہے۔
برطانوی جریدے دی اکانومسٹ نے یوکرینی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے تمام امریکی اسلحہ و گولہ بارود کی ترسیل روک دی ہے۔ تاہم صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ یوکرین کو فوجی امداد فراہم کرتا رہے گا، لیکن وہ اس شرط پر کہ ان ہتھیاروں کی امریکی ضرورت کو ترجیح دی جائے گی۔ یہ پیشرفت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب یوکرین کی افواج روسی حملوں کے مقابلے میں مسلسل مشکلات سے دوچار ہیں اور امریکی امداد میں تاخیر اس صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے۔