اٹلی میں برقعے پر پابندی سمیت جبری شادیوں کے خلاف قانون متعارف
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
اٹلی کی حکمراں جماعت “برادرز آف اٹلی” نے ملک بھر میں ایسے مسلم لباس پر پابندی عائد کرنے کی تجویز پیش کی ہے جو چہرے کی شناخت میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ پارٹی کے بدھ کے روز جاری بیان کے مطابق، اس مجوزہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں پر تین ہزار یورو تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ اس مجوزہ قانون کے تحت عوامی مقامات، اسکولوں، جامعات، سرکاری و نجی دفاتر اور تجارتی مراکز میں مکمل نقاب یا برقعے کے استعمال پر پابندی ہوگی۔ اس کے علاوہ عبادت گاہوں کی غیر ملکی فنڈنگ کی شفافیت کے لیے سخت ضوابط تجویز کیے گئے ہیں تاکہ بیرونی مالی اثرات کو روکا جا سکے۔ بل میں مزید شقیں شامل ہیں جن میں جبری شادیوں کے خلاف سخت سزائیں اور کنوارگی کے غیر سائنسی ٹیسٹ پر مکمل پابندی بھی شامل ہے، جنہیں جماعت نے “انسانی وقار کے منافی” قرار دیا ہے۔ حکمراں جماعت کے رہنما گیلیاتزو بینیامی نے کہا کہ یہ اقدام “اٹلی کی شناخت، شہری سلامتی اور خواتین کی آزادی کے تحفظ” کے لیے ضروری ہے۔ ان کے بقول یہ اقدام مذہبی آزادی پر قدغن نہیں بلکہ اس کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے ہے۔
یاد رہے کہ اٹلی میں 1975 سے ایک قانون پہلے سے موجود ہے جو عوامی مقامات پر چہرہ مکمل طور پر چھپانے والے لباس — مثلاً ماسک یا ہیلمٹ — پر پابندی عائد کرتا ہے، مگر اس کا اطلاق مذہبی لباس پر براہ راست نہیں ہوتا۔ واضح رہے کہ فرانس یورپ کا پہلا ملک تھا جس نے 2011 میں نقاب پر مکمل پابندی عائد کی، جس کے بعد بیلجیم، آسٹریا، ڈنمارک، نیدرلینڈز اور سوئٹزرلینڈ نے بھی اسی طرز کے قوانین اپنائے۔ اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ایسے اقدامات مذہبی آزادی کو محدود اور خواتین کو مزید سماجی طور پر الگ تھلگ کر سکتے ہیں۔