روس چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں — جاپانی کمپنیوں کی واضح پالیسی

Toyota Toyota

روس چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں — جاپانی کمپنیوں کی واضح پالیسی

ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
جاپانی کمپنیوں کی بھاری اکثریت روس میں کام جاری رکھنے کے حق میں ہے اور پابندیوں کے باوجود ملک چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ جاپان ایکسٹرنل ٹریڈ آرگنائزیشن (JETRO) کے تازہ سروے کے مطابق صرف 4 فیصد جاپانی کمپنیوں نے روس سے مکمل انخلا کیا ہے، جبکہ باقی کمپنیاں حالات جوں کے توں رکھنا چاہتی ہیں۔ 2022ء کے بعد مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین تنازع کے سبب روس پر شدید معاشی پابندیاں لگائی گئیں، جس کے نتیجے میں کئی امریکی، یورپی اور ایشیائی کمپنیوں نے روسی مارکیٹ سے انخلا یا آپریشنز میں کمی کی۔ تاہم جاپان نے اگرچہ مغرب کی پالیسی کی پیروی کی، مگر اپنے اہم توانائی منصوبوں میں حصص برقرار رکھے۔

جیترو کے مطابق 76 فیصد جاپانی کمپنیوں نے رواں سال کے سروے میں کہا کہ وہ آئندہ دو سال تک روس میں موجودگی برقرار رکھیں گی۔ 2024ء میں یہ شرح 57 فیصد تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ “انخلا اور سکڑاؤ” کا رجحان 2022ء کے مقابلے میں اب نمایاں طور پر کم ہو رہا ہے۔ وہ کمپنیاں جو انخلا یا آپریشنز میں کمی کا سوچ رہی تھیں، ان کی شرح گزشتہ سال 37.9 فیصد سے گھٹ کر 18 فیصد رہ گئی۔ کمپنیوں کے مطابق پابندیوں اور روسی جوابی اقدامات کے اثرات انتہائی واضح ہیں، اور 98 فیصد ادارے ان معاشی دباؤ کو محسوس کر رہے ہیں۔ تاہم روسی مارکیٹ کے طویل مدتی امکانات، کئی شعبوں پر پابندیوں کے اثرات کا کم ہونا، اور مستقبل میں بہتر جغرافیائی سیاسی ماحول کی امید نے انہیں ملک میں موجود رہنے پر آمادہ رکھا ہے۔ یہ سروے ستمبر 2025 میں روس میں کام کرنے والی 50 جاپانی کمپنیوں کے درمیان کیا گیا۔

Advertisement

روسی سفیر برائے جاپان نکولائے نوزدریوف پہلے ہی جاپانی حکومت پر مغرب کی پابندیوں کا “موقع پرستانہ انداز میں” ساتھ دینے پر تنقید کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ روس ان کمپنیوں کی ہر ممکن مدد کرے گا جو باقی رہیں، مگر جو کمپنیاں چھوڑ کر جاچکی ہیں، وہ “روسی مارکیٹ ہمیشہ کے لیے کھو بیٹھیں” گی۔ اگرچہ روس چھوڑنے والی غیر ملکی کمپنیوں کی درست تعداد واضح نہیں، لیکن کیف اسکول آف اکنامکس کے مطابق 4,200 سے زائد بڑی کمپنیوں میں سے صرف 500 نے مکمل انخلا کیا۔ رائٹرز کے مطابق روس چھوڑنے والی کمپنیوں کو مجموعی طور پر 107 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔ روسی حکام اس سے بھی زیادہ تخمینے دیتے ہیں، اور روسی ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ کے سربراہ کیرِل دمتریف کہتے ہیں کہ صرف امریکی کمپنیوں نے 300 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان برداشت کیا ہے۔