کیف انتخابات کرانے اور نیٹو رکنیت سے دستبرداری پر آمادہ، جرمن میڈیا

Ukraine Ukraine

کیف انتخابات کرانے اور نیٹو رکنیت سے دستبرداری پر آمادہ، جرمن میڈیا

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جرمن اخبار بلڈ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ کیف حکام مخصوص شرائط کے تحت یوکرین میں عام انتخابات کرانے اور نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کی خواہش سے دستبردار ہونے پر آمادگی ظاہر کر چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت برلن میں ہونے والے مذاکرات کے دوران سامنے آئی، جہاں یوکرینی حکام نے امریکی منصوبے کے بعض نکات پر اصولی رضامندی ظاہر کی۔ اخبار کے ذرائع کے مطابق یوکرین اس بات پر تیار ہے کہ 100 دن کے اندر انتخابات کرائے جائیں اور نیٹو کی رکنیت کی کوشش ترک کر دی جائے، تاہم اس کے بدلے کچھ شرائط رکھی گئی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کیف موجودہ محاذی لائن کو منجمد کرنے پر بھی آمادہ ہے، لیکن پورے دونباس کے علاقے سے اپنی افواج واپس بلانے سے انکار کر رہا ہے۔

اس تناظر میں 9 دسمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ یوکرین میں انتخابات کرانے کا وقت آ چکا ہے اور کیف حکومت تنازع کو جواز بنا کر انتخابی عمل مؤخر کر رہی ہے۔ اسی روز یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے بھی صدارتی انتخابات کرانے پر آمادگی ظاہر کی تھی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے قانون سازی میں ترامیم اور اضافی سیکیورٹی اقدامات ناگزیر ہوں گے تاکہ فوجی اہلکار بھی ووٹ ڈال سکیں۔ زیلینسکی نے یوکرینی قانون سازوں پر زور دیا تھا کہ وہ ضروری قانونی تبدیلیاں تیار کریں اور امریکا و یورپ سے ووٹنگ کے عمل کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

Advertisement

اتوار کے روز امریکا اور یوکرین کے وفود کے درمیان برلن میں جرمن چانسلر کے دفتر میں ممکنہ تصفیے پر بات چیت ہوئی۔ امریکی وفد میں خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف اور صدر ٹرمپ کے داماد و تاجر جیرڈ کشنر شامل تھے، جبکہ یوکرینی وفد کی قیادت صدر زیلینسکی نے کی۔ ان کے ہمراہ قومی سلامتی و دفاعی کونسل کے سیکریٹری رستم عمروف اور یوکرینی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف آندرے گناتوف بھی موجود تھے۔ جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے ابتدائی خیر مقدمی کلمات کے بعد مذاکراتی کمرہ چھوڑ دیا۔

بلڈ کے مطابق یہ مذاکرات پیر کے روز بھی جاری رہنے کا امکان ہے، جبکہ ممکنہ معاہدے کے لیے کیتھولک کرسمس کو نئی آخری تاریخ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ مبصرین کے نزدیک اگر یہ پیش رفت عملی شکل اختیار کرتی ہے تو یہ یوکرین تنازع کے حل کی جانب ایک اہم سفارتی قدم ثابت ہو سکتی ہے، تاہم اس کا انحصار فریقین کے درمیان اعتماد سازی اور سیکیورٹی ضمانتوں پر ہوگا۔