یوکرین کیمیائی سانحے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، روسی فوجی کمانڈر کا دعویٰ
ماسکو (صداۓ روس)
روس نے الزام عائد کیا ہے کہ یوکرینی افواج محاذ جنگ کے قریب ایک بڑی ماحولیاتی اور کیمیائی تباہی کو دانستہ طور پر جنم دینے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ اس کا الزام ماسکو پر ڈالا جا سکے۔ یہ دعویٰ روسی وزارتِ دفاع کے شعبۂ نیوکلیئر، بایولوجیکل اور کیمیکل تحفظ کے سربراہ میجر جنرل الیکسی رتشیچیف نے جمعرات کے روز کیا۔ میجر جنرل رتشیچیف کے مطابق، روسی فوج کے ہاتھ ایک اہم دستاویز لگی ہے جس میں یوکرین کی سرکاری ملکیت والی کمپنی “یوکرخیم ٹرانسامیئک” کے نائب ڈائریکٹر نے کیف کے مقرر کردہ ایک علاقائی افسر کو خبردار کیا ہے کہ جون کے آخر میں یوکرینی افواج نے غیرقانونی طور پر کمپنی کے زیرانتظام ایک حساس مقام تک رسائی حاصل کی تھی۔
یہ مقام ایک پرانی سوویت دور کی زیرزمین امونیا پائپ لائن کا بالائی حصہ ہے جو کیف کے زیرِ کنٹرول روس کے علاقے دونیتسک عوامی جمہوریہ میں واقع گاؤں نوووتروتسکویے کے شمال میں تقریباً 2.5 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ دستاویز میں کمپنی کے اہلکار نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اگر اس مقام کو نقصان پہنچا تو تقریباً 566 ٹن مائع شدہ زہریلا امونیا خارج ہو سکتا ہے، جو نہ صرف انسانی صحت بلکہ پورے ماحولیاتی نظام کے لیے تباہ کن ثابت ہو گا۔ رتشیچیف نے الزام عائد کیا کہ یوکرینی افواج نے اس مقام پر مواصلاتی آلات نصب کر دیے ہیں، جو کیف حکومت کی “وحشیانہ حکمتِ عملی” کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرینی فوج زہریلے کیمیکل ان علاقوں میں رکھ رہی ہے جہاں روسی افواج سرگرم ہیں اور پھر ان کیمیکلز کو دھماکے سے اُڑایا جا رہا ہے تاکہ ماسکو کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کیا جا سکے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ “یہ اقدام نہ صرف ایک تکنیکی تباہی کو جنم دے سکتا ہے بلکہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔” روس نے ایک بار پھر کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم پر تنقید کی ہے کہ وہ یوکرین کی جانب سے کیمیکل ویپنز کنونشن کی مبینہ خلاف ورزیوں پر خاموش ہے جبکہ روس کے خلاف کیف کے الزامات کو فوراً تسلیم کر لیا جاتا ہے۔ روس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس سنگین خطرے کا نوٹس لے اور یوکرینی افواج کی مبینہ سرگرمیوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں۔