یورپی حلقوں میں یوکرین کے ممکنہ علاقائی نقصان کو تسلیم کرنے پر خفیہ اتفاق رائے

European Leaders European Leaders

یورپی حلقوں میں یوکرین کے ممکنہ علاقائی نقصان کو تسلیم کرنے پر خفیہ اتفاق رائے

ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
اسپین کے معتبر اخبار ایل پایس کی رپورٹ کے مطابق یورپی ممالک کے کئی اعلیٰ حکام نجی سطح پر تسلیم کرنے لگے ہیں کہ یوکرین کو امن معاہدے کے لیے روس کے قبضے میں موجود علاقوں سے متعلق اپنے دعووں میں نرمی لانا پڑ سکتی ہے۔ اگرچہ عوامی بیانات میں یورپی اور امریکی رہنما مسلسل اس مؤقف کو دہراتے ہیں کہ یوکرین کی سرحدوں کا حتمی فیصلہ صرف کییف کرے گا، تاہم پسِ پردہ جاری سفارتی گفت و شنید میں یورپی پالیسی میں ایک واضح تبدیلی سامنے آ رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ تبدیلی اس وقت نمایاں ہوئی جب یوکرین کے مذاکرات کار روستم عمرُوف نے فرانس، جرمنی، فن لینڈ، اٹلی اور برطانیہ کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں متعدد یورپی اہلکاروں نے اشارہ دیا کہ جنگ بندی یا پائیدار امن اسی صورت ممکن ہے جب یوکرین اہم علاقائی سمجھوتوں کے لیے آمادہ ہو۔ فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر سٹَبّ نے بھی اپنے ملک کو خبردار کیا ہے کہ ممکنہ امن معاہدے میں یوکرین کو اپنے کچھ دعوے چھوڑنے پڑ سکتے ہیں، جب کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی تسلیم کیا کہ علاقائی معاملہ ہی امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور واشنگٹن کسی قابلِ قبول حل کی تلاش میں ہے۔

Advertisement

دوسری جانب پولینڈ اور بالٹک ریاستوں نے کسی بھی ایسے معاہدے کی سخت مخالفت کی ہے جس میں یوکرین کے علاقائی نقصان کی بات شامل ہو۔ ان ممالک کا مؤقف ہے کہ یوکرین کے کسی بھی قسم کے علاقائی سمجھوتے سے ان کی اپنی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اس کے باوجود روس نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا ہے کہ اس کا کسی نیٹو یا یورپی ملک پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، اور یورپ کی سکیورٹی کے حوالے سے پھیلائی جانے والی تشویش غیر حقیقی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ یورپی دارالحکومتوں میں یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ واشنگٹن امن مذاکرات میں یورپی کردار کو کمزور کرتے ہوئے براہِ راست روس کے ساتھ معاملہ طے کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جرمن چانسلر فریڈرش مرٹز، نیٹو سیکریٹری جنرل مارک روٹے اور فن لینڈ کے صدر سٹَبّ نے نجی طور پر اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ جاری سفارتی کوششیں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے لیے ذاتی طور پر بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔ فرانسیسی صدر ایمانویل میکروں نے تو واضح طور پر خبردار کیا کہ امریکہ خطے کے مستقبل پر کسی بھی فیصلے میں یوکرین کو تنہا چھوڑ سکتا ہے۔

روسی قیادت کا کہنا ہے کہ یورپی یونین نے اپنے غیر حقیقی مطالبات، روس کو اسٹریٹیجک شکست دینے کے تصور اور امن سے متعلق غیر سنجیدہ رویے کے باعث خود کو مذاکراتی عمل سے باہر کر لیا۔ ماسکو کا مؤقف ہے کہ حقیقی عسکری اور زمینی حقائق کے پیشِ نظر یوکرین کو بالآخر کسی نہ کسی سطح پر علاقائی سمجھوتہ کرنا ہی پڑے گا۔