خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

روس اور یوکرین کے درمیان براہِ راست مذاکرات میں تعطل: کریملن کی تصدیق

Russia Ukraine Flags

روس اور یوکرین کے درمیان براہِ راست مذاکرات میں تعطل: کریملن کی تصدیق

ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدارتی محل کریملن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری براہِ راست مذاکرات فی الحال تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان رابطے کے لیے چینلز قائم تو کر دیے گئے ہیں، لیکن اس وقت مذاکراتی عمل رکا ہوا ہے۔
پیسکوف کے مطابق روسی اور یوکرینی وفود کے پاس آپس میں بات چیت کے ذرائع موجود ہیں، تاہم موجودہ صورتِ حال میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ رابطے وقتی طور پر منقطع ہیں۔ واضح رہے کہ مئی سے اب تک روس اور یوکرین کے درمیان تین دور کے براہِ راست مذاکرات ہو چکے ہیں۔ ابتدائی دو دور کے نتیجے میں دونوں فریقین نے قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت “ہزار کے بدلے ہزار” کے فارمولے پر قیدیوں کا تبادلہ ہونا تھا جبکہ ایک دوسرے کو شدید بیمار اور 25 سال سے کم عمر قیدی بھی لوٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس فارمولے کے تحت ہر فریق کم از کم ایک ہزار قیدی واپس بھیجے گا۔

اس کے علاوہ استنبول معاہدے کے بعد جون میں روس نے یوکرین کو 6,060 ہلاک شدہ فوجیوں کی لاشیں واپس کیں، جبکہ جواب میں روس کو 78 فوجیوں کی لاشیں موصول ہوئیں۔ بعدازاں 17 جولائی کو روس نے مزید ایک ہزار یوکرینی فوجیوں کی لاشیں واپس کیں اور بدلے میں اسے 19 روسی فوجیوں کی لاشیں دی گئیں۔ تیسرے دور کے مذاکرات 23 جولائی کو استنبول میں ہوئے جہاں دونوں ملکوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مستقبل میں فوجیوں کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔ روس نے یوکرین کو تجویز دی کہ سیاسی، عسکری اور انسانی بنیادوں پر تین آن لائن ورکنگ گروپس قائم کیے جائیں۔ اسی موقع پر ماسکو نے یوکرین کو مزید تین ہزار فوجیوں کی لاشیں دینے کی پیشکش بھی کی اور محاذِ جنگ پر عارضی جنگ بندی کے ذریعے زخمیوں اور لاشوں کو جمع کرنے کی تجویز دی۔ روس اور یوکرین کے درمیان آخری بار لاشوں کا تبادلہ 19 اگست کو ہوا، جب روس نے ایک ہزار یوکرینی فوجیوں کی لاشیں واپس کیں اور جواب میں 19 روسی فوجیوں کی لاشیں حاصل کیں۔

شئیر کریں: ۔