روس اور چین جامع جوہری تجربہ پر پابندی کے معاہدے پر قائم ہیں، کریملن

Kremlin Kremlin

روس اور چین جامع جوہری تجربہ پر پابندی کے معاہدے پر قائم ہیں، کریملن

ماسکو(صداۓ روس)
روس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان پر واشنگٹن سے باضابطہ وضاحت طلب کرلی ہے، جس میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ روس اور چین خفیہ طور پر جوہری ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں۔ روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے منگل کے روز آر ٹی سے گفتگو میں کہا کہ نہ روس اور نہ ہی چین نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کیے ہیں، اور دونوں ممالک بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کر رہے ہیں۔ پیسکوف نے کہا ہمیں شاید ابھی امریکی حکومت کی جانب سے مزید وضاحت درکار ہے۔ روس اور چین نے کوئی جوہری تجربہ دوبارہ شروع نہیں کیا۔ دونوں ممالک اس بات پر زور دیتے ہیں کہ تمام ریاستیں جامع جوہری تجربہ پر پابندی کے معاہدے کی شرائط پر قائم رہیں۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب چند روز قبل صدر ٹرمپ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ “امریکہ واحد ملک ہے جو جوہری تجربات نہیں کرتا”، اور دعویٰ کیا تھا کہ روس اور چین نے دوبارہ تجربات شروع کر دیے ہیں۔ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے پینٹاگون کو جوہری تجربات کی تیاری شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔ پیسکوف نے کہا فی الحال ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ امریکی صدر کے ان الفاظ سے ان کی مراد کیا تھی۔

امریکہ نے آخری مرتبہ 1992 میں مکمل جوہری تجربہ کیا تھا، جس کے بعد سے ملک میں ایک رضاکارانہ پابندی (Moratorium) نافذ ہے۔ امریکی وزیرِ توانائی کرس رائٹ نے اتوار کو وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صدر کے حکم کے تحت جو تجربات کیے جائیں گے وہ “غیر تنقیدی” (non-critical) نوعیت کے ہوں گے اور ان میں کسی حقیقی دھماکے کا امکان نہیں ہے۔ ان تجربات کا مقصد پرانے جوہری اجزا کی جانچ اور استحکام کو یقینی بنانا ہے۔ روس کے حالیہ ہتھیاری تجربات، جن میں بوریوسٹنک جوہری طاقت سے چلنے والا کروز میزائل اور پوسائیڈن آبدوز ڈرون شامل ہیں، میں بھی جوہری دھماکا شامل نہیں تھا۔ صدر پوتن ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ روس صرف اسی صورت میں جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے پر غور کرے گا اگر دیگر جوہری طاقتیں باضابطہ طور پر پابندی ختم کر دیں۔ چین کی وزارتِ خارجہ نے بھی اپنے حالیہ بیان میں ایسے کسی تجربے کی تردید کی اور امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ عالمی معاہدوں کی پاسداری کرے۔ اگرچہ ٹرمپ نے اپنے منصوبے کو “عالمی ایٹمی تخفیف کی کوشش” قرار دیا، مگر انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ “امریکہ کے پاس اتنے جوہری ہتھیار ہیں کہ وہ دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کرسکتا ہے۔”

Advertisement