اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

روس کا ٹرمپ کی پابندیوں کی دھمکی پر ردعمل

Kremlin

روس کا ٹرمپ کی پابندیوں کی دھمکی پر ردعمل

ماسکو(صداۓ روس)
روسی صدارتی ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ماسکو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یوکرین تنازع پر امن معاہدے کی ڈیڈ لائن کم کرنے اور نئی پابندیوں کی دھمکی کا نوٹس لیا ہے۔ تاہم، انہوں نے ان بیانات پر کوئی “فیصلہ کن تبصرہ” کرنے سے گریز کیا۔ واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے پیر کے روز اپنی ابتدائی 50 روزہ مہلت کو کم کر کے صرف 10 سے 12 دن کر دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر اس مدت میں جنگ بندی نہ ہوئی تو روس کو سخت اقتصادی پابندیوں، بشمول 100 فیصد محصولات اور اس کے تجارتی شراکت داروں پر بھی پابندیاں، کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ صدر پوتن سے محض “بات چیت کے لیے” بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔پیسکوف نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: “ہم نے صدر ٹرمپ کا گزشتہ روز کا بیان نوٹ کیا ہے۔” ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ روس اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا، لیکن وہ یوکرین کے ارد گرد تنازع کو حل کرنے اور اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے امن عمل سے وابستہ ہے۔

امریکی و بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ صدر ٹرمپ اور صدر پوتن کے درمیان ایک ممکنہ ملاقات ہو سکتی ہے، تاہم پیسکوف نے واضح کیا کہ اس سلسلے میں “ابھی تک کوئی عملی پیش رفت نہیں ہوئی” اور یہ معاملہ روسی ایجنڈے پر موجود نہیں ہے۔ پیسکوف نے یہ بھی کہا کہ روس امریکہ کے ساتھ تعلقات کی بحالی میں دلچسپی رکھتا ہے، اور فروری میں دونوں ممالک کی ایک ملاقات کے بعد اس عمل کی ابتدا ہوئی تھی، مگر ابھی تک یہ عمل “سستی سے آگے بڑھ رہا ہے۔” ان کے مطابق: “ہم چاہتے ہیں کہ اس عمل میں تیزی آئے، لیکن اس کے لیے دونوں طرف سے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔” صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد روس اور صدر پیوٹن کے لیے احترام کا اظہار کیا تھا اور یوکرین تنازع کا سفارتی حل جلد نکالنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ تاہم، حالیہ ہفتوں میں انہوں نے امن عمل میں پیش رفت نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور ماسکو پر دباؤ بڑھاتے ہوئے اقتصادی پابندیوں کی دھمکیاں دی ہیں۔ روس نے ان دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی الٹی میٹم جنگ کے خاتمے کے بجائے اس کو مزید طول دے رہے ہیں۔ ماسکو کا مؤقف ہے کہ بات چیت کا عمل باہمی احترام اور حقیقی بنیادوں پر ہونا چاہیے، نہ کہ زور زبردستی سے۔

Share it :