اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

ٹرمپ کے بیانات پر مغربی میڈیا کی خبریں قابلِ اعتبار نہیں کریملن

ماسکو (صداۓ روس)

روسی صدارتی ترجمان دمتری پیسکوف نے مغربی میڈیا، خصوصاً وال اسٹریٹ جرنل (ڈبلیو ایس جے) کی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نجی طور پر یورپی رہنماؤں کو بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن جنگ جیتنے کا یقین رکھتے ہیں اور امن کے لیے سنجیدہ نہیں۔

پیسکوف نے اس رپورٹ کو غیر مصدقہ، قیاس آرائی پر مبنی اور امریکی صدر کے سرکاری مؤقف سے متصادم قرار دیا۔ انہوں نے ایک میڈیا بریفنگ کے دوران کہا: “ہم جانتے ہیں کہ صدر ٹرمپ نے صدر پوتن سے براہِ راست کیا بات کی۔ ہم اُن کے سرکاری بیانات سے بھی بخوبی واقف ہیں۔ اور یہ تمام معلومات اُس میڈیا رپورٹ سے بالکل مختلف ہیں جس کا آپ نے حوالہ دیا ہے۔”

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ صدر ٹرمپ نے چند یورپی رہنماؤں سے بند کمرے میں گفتگو کے دوران کہا کہ صدر پوتن سمجھتے ہیں کہ وہ یوکرین کے ساتھ جاری تنازع میں کامیاب ہو رہے ہیں، اس لیے وہ امن معاہدے میں سنجیدہ نہیں۔

اخبار کے مطابق، یہ مبینہ بیان صدر ٹرمپ کے اُن عوامی بیانات کے بالکل برعکس ہے، جن میں وہ بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ پوتن امن چاہتے ہیں اور یوکرینی تنازع کے خاتمے کے لیے آمادہ ہیں۔

روسی حکام نے زور دے کر کہا ہے کہ ٹرمپ اور پوتن کے درمیان ماضی میں ہونے والی گفتگو کے دوران امن عمل، یوکرینی بحران کا حل، اور دوطرفہ تعلقات کی بہتری جیسے موضوعات زیرِ بحث آئے۔ صدر پوتن نے متعدد مواقع پر یہ واضح کیا کہ روس امن مذاکرات کا حامی ہے، بشرطیکہ یوکرین اور مغرب بھی سنجیدگی سے شامل ہوں۔

پیسکوف نے مزید کہا: “ہم افواہوں یا مغربی میڈیا کی غیر مصدقہ رپورٹس پر ردِ عمل نہیں دیتے، لیکن جب ایسی خبریں سرکاری بیانات سے متصادم ہوں، تو وضاحت دینا ضروری ہو جاتا ہے۔”

صدر ٹرمپ نے رواں سال کے دوران صدر پوتن سے دو بار براہِ راست گفتگو کی ہے، جن میں یوکرینی مسئلے کے علاوہ مشرقِ وسطیٰ، تجارت اور عالمی استحکام جیسے اہم امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان حالیہ بات چیت میں ٹرمپ نے مبینہ طور پر یوکرین میں جنگ بندی کی حمایت کی تھی، جس پر پوتن نے جزوی رضامندی ظاہر کرتے ہوئے روسی حملوں میں کمی کا عندیہ دیا تھا۔ تاہم یوکرین کی جانب سے کوئی مثبت جواب سامنے نہیں آیا۔

کریملن کا مؤقف ہے کہ روس اور امریکہ کے درمیان ہونے والی براہِ راست بات چیت ہی معتبر ذریعہ ہے، نہ کہ میڈیا رپورٹس جو سیاسی مقاصد کے تحت پیش کی جاتی ہیں۔ روسی حکومت کا اصرار ہے کہ صدر ٹرمپ کے اصل بیانات امن کے خواہاں اور تعمیری تعلقات کے حامی ہیں، جبکہ میڈیا کی جانب سے شائع کیے گئے غیر رسمی تبصروں کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا سکتا۔

Share it :