انٹرنیشنل ڈیسک (صدائے روس)
ہنسی کو زندگی کی علامت، خوشی کا اظہار اور صحت مند ذہن کی نشانی سمجھا جاتا ہے، مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ کچھ انتہائی نایاب مگر مستند سائنسی کیسز میں ہنسی موت کا سبب بھی بن سکتی ہے؟ اگرچہ یہ واقعات بہت کم پیش آتے ہیں، لیکن طبی لحاظ سے ممکن ضرور ہیں۔ طبی ماہرین اور سائنسی تحقیق کی روشنی میں درج ذیل وجوہات سامنے آئی ہیں جو اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ زیادہ یا بے قابو ہنسی بعض اوقات جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
1. دل کا دورہ (Heart Attack)
اگر کوئی شخص دل کی کسی بیماری میں مبتلا ہو تو اچانک اور شدید ہنسی سے اس کے دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی آ سکتی ہے۔ یہ ایریٹھمیا (Arrhythmia) کا سبب بن سکتی ہے جو بعض صورتوں میں جان لیوا ہو سکتی ہے۔ ایسے افراد کے لیے ہنسی، جو عمومی طور پر شفا بخش سمجھی جاتی ہے، مہلک ہو سکتی ہے۔
2. سانس رک جانا (Asphyxiation)
بہت زیادہ اور مسلسل ہنسنے سے پھیپھڑوں اور سانس کی نالیوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ اگر سانس کی نالی مکمل طور پر بند ہو جائے تو آکسیجن کی فراہمی رک سکتی ہے جس سے دم گھٹنے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔ یہ حالت نایاب مگر ممکنہ طور پر مہلک ہے۔
3. دماغی شریان پھٹنا (Brain Aneurysm)
دماغ میں موجود کسی پوشیدہ شریان کی دیوار اگر پہلے سے کمزور ہو تو شدید ہنسی کے دوران دماغی دباؤ بڑھنے سے وہ پھٹ سکتی ہے۔ یہ حالت ’انوریئزم‘ کہلاتی ہے اور اس کے پھٹنے سے فوری موت واقع ہو سکتی ہے۔ اس کا پتہ اکثر موت کے بعد پوسٹ مارٹم میں ہی چلتا ہے۔
4. کیٹاپلیکسی (Cataplexy)
یہ ایک نایاب نیورولوجیکل بیماری ہے جس میں شدید جذباتی ردعمل، جیسے قہقہے یا غصہ، سے جسم اچانک مفلوج ہو سکتا ہے۔ اگر اس کے ساتھ کوئی اور طبی پیچیدگی بھی ہو تو ہنسی کی شدت انسان کو بے ہوش کر کے سانس بند ہونے یا دل کی دھڑکن رکنے تک لے جا سکتی ہے۔
یونانی فلسفی کرائسیپس (Chrysippus) کی موت 200 قبل مسیح میں اس وقت واقع ہوئی جب اس نے ایک گدھے کو شراب پیتے اور انجیر کھاتے دیکھا۔ منظر اس کے لیے اتنا مزاحیہ تھا کہ وہ ہنستے ہنستے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
اسی طرح جدید دور میں بھی چند نایاب کیسز رپورٹ ہوئے جہاں ہنسی کی شدت کسی پچھلی بیماری کو متحرک کر کے موت کا باعث بنی۔
اگرچہ زیادہ تر لوگوں کے لیے ہنسی خوشی اور صحت کی علامت ہے، لیکن کچھ مخصوص طبی حالات میں یہ جان لیوا بن سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو دل، دماغ یا نیورولوجیکل بیماری ہو تو اسے شدید جذباتی دباؤ سے بچنا چاہیے، جس میں حد سے زیادہ ہنسی بھی شامل ہے۔