غزہ جنگ بندی معاہدے پر مصر، قطر، امریکہ اور ترکیہ کے رہنماؤں کے دستخط
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
مصر کے شہر شرم الشیخ میں منعقدہ امن کانفرنس کے دوران مصری صدر عبدالفتاح السیسی، امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے غزہ میں جنگ بندی کے حتمی معاہدے پر دستخط کر دیے۔ یہ تاریخی معاہدہ مشرقِ وسطیٰ میں برسوں سے جاری خونریز تنازع کے خاتمے کی سمت ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دستخط کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا آخرکار، [یہ تنازع ختم ہوا]۔ کہتے ہیں یہ 3 ہزار سال پرانا ہے، کچھ کہتے ہیں 500 سال کا، لیکن جو بھی مدت ہو، یہ بہت طویل تھا۔
تقریب کی براہِ راست نشریات مصری صدر کے دفتر کی جانب سے کی گئیں۔ اس سے قبل پیر کے روز صدر ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمان (کنیسٹ) سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ “یہ مشرقِ وسطیٰ کے نئے تاریخی دور کی صبح ہے۔” انہوں نے اسرائیلی قانون سازوں کو بتایا کہ اسرائیل نے جنگ کے میدان میں وہ سب کچھ حاصل کر لیا ہے جو ممکن تھا، اب وقت ہے کہ وہ امن کی راہ اختیار کرے۔ شرم الشیخ میں منعقدہ امن سربراہی اجلاس میں صدر ٹرمپ نے دیگر عالمی رہنماؤں کے ہمراہ معاہدے پر دستخط کیے اور کہا کہ
“یہ لمحہ تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، کیونکہ آج دنیا ایک نئے اتحاد اور امن کی سمت بڑھ رہی ہے۔” اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر کے حملوں میں اسرائیل میں 1,139 افراد ہلاک ہوئے جبکہ تقریباً 200 افراد کو یرغمال بنایا گیا۔ دوسری جانب غزہ میں اب تک 67,869 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اس معاہدے کے بعد دنیا بھر کے سیاسی مبصرین اس پیش رفت کو عالمی امن کی سمت ایک نیا موڑ قرار دے رہے ہیں، جس میں امریکا، مصر، قطر اور ترکیہ نے کلیدی کردار ادا کیا۔