لیبیا کے آرمی چیف کا طیارہ حادثے کا شکار، وزیراعظم نے ہلاکت کی تصدیق کردی

Libyan Army Chief Libyan Army Chief

لیبیا کے آرمی چیف کا طیارہ حادثے کا شکار، وزیراعظم نے ہلاکت کی تصدیق کردی

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
لیبیا کے آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل محمد الحداد کا طیارہ ترکیہ سے واپسی کے دوران حادثے کا شکار ہو گیا، جس میں وہ سمیت تمام پانچ سوار افراد ہلاک ہو گئے۔ لیبیا کے وزیراعظم نے اس افسوسناک حادثے میں آرمی چیف کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ یہ ڈاسالٹ فیلکن ۵۰ طیارہ انقرہ کے ایسن بوغا ہوائی اڈے سے شام آٹھ بج کر دس منٹ پر طرابلس کے لیے روانہ ہوا تھا۔ روانگی کے صرف بیالیس منٹ بعد، شام آٹھ بج کر باون منٹ پر طیارے سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ ترک حکام کے مطابق طیارے نے انقرہ کے نواحی علاقے کاہرامان کازان ضلع میں ہنگامی لینڈنگ کی کوشش کی تھی، لیکن اس کے بعد کوئی رابطہ قائم نہ ہو سکا۔ کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد طیارے کا ملبہ کاہرامان کازان کے قریب ایک کھیت میں ملا، جہاں دھماکے کی شدت سے طیارہ مکمل تباہ ہو چکا تھا۔
طیارے میں آرمی چیف محمد الحداد کے علاوہ ملٹری مینوفیکچرنگ اتھارٹی کے ڈائریکٹر، چیف آف اسٹاف کے مشیر اور چیف آف اسٹاف آفس کے فوٹوگرافر بھی سوار تھے۔ یہ تمام افراد ترکیہ کے سرکاری دورے سے واپس لوٹ رہے تھے، جہاں آرمی چیف نے ترک وزیر دفاع یاسر گولر اور اپنے ہم منصب سیلچوک بائراکٹار اوغلو سے اہم ملاقاتیں کی تھیں۔
حادثے سے صرف ایک دن پہلے ترک پارلیمنٹ نے لیبیا میں ترک فوجیوں کی تعیناتی کو مزید دو سال کے لیے توسیع دینے کی منظوری دی تھی، جو دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کی گہرائی کی عکاسی کرتی ہے۔ حادثے کی وجوہات ابھی واضح نہیں ہو سکیں، تاہم ترک حکام نے ابتدائی طور پر تکنیکی خرابی یا موسم کی خرابی کا امکان ظاہر کیا ہے۔ انقرہ ایسن بوغا ہوائی اڈے کو کچھ دیر کے لیے پروازوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
یہ سانحہ لیبیا کی فوجی قیادت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جو ملک کی داخلی سلامتی اور بیرونی تعلقات میں کلیدی کردار ادا کر رہے تھے۔ وزیراعظم کی تصدیق کے بعد لیبیا میں سوگ کی لہر دوڑ گئی، جبکہ ترک حکام نے مشترکہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ واقعہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی اور اسٹریٹیجک تعاون کی اہمیت کو مزید اجاگر کرتا ہے، جو حالیہ برسوں میں نمایاں طور پر بڑھا ہے۔