بیلاروس سے آنے والے ’غباروں‘ پر لیتھوانیا میں ہنگامی حالت نافذ
ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
لیتھوانیا کی حکومت نے بیلاروس سے حالیہ ہفتوں میں اس کی فضائی حدود میں داخل ہونے والے اسمگلنگ کے غباروں کے مسلسل واقعات کے بعد ملک بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔ ان غباروں میں بڑی مقدار میں سگریٹ ہوتی ہے جنہیں حکام ’’ہائبرڈ حملہ‘‘ اور قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دے رہے ہیں۔ حکام کے مطابق بیلاروس سے اُڑائے گئے موسمیاتی غبارے بارہا لیتھوانیا کی فضائی حدود میں داخل ہوئے، جن کے باعث ملک کے مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈے کو کئی بار بند کرنا پڑا، اور ہزاروں مسافر پھنس گئے۔ لیتھوانیائی حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعات کسی حادثے کا نتیجہ نہیں بلکہ روس کے اتحادی بیلاروس کی جانب سے دانستہ ریاستی تخریب کاری ہیں۔ ہنگامی حالت کے اعلان کے موقع پر وزیر داخلہ ولادسلاواس کونڈراٹوویچس نے کہا کہ یہ اقدام ’’قومی سلامتی، انسانی جانوں، مالی نقصان اور ماحولیاتی خطرات‘‘ کے پیش نظر ناگزیر ہو گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے پارلیمان سے درخواست کی ہے کہ ہنگامی حالت کے دوران فوج کو پولیس، بارڈر گارڈ اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مشترکہ کارروائی کی اجازت دی جائے۔ ہنگامی حالت کی مدت کے بارے میں ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
گزشتہ ماہ وزیر اعظم انگیگا روگینیانے نے بھی ان غباروں کو ’’ہائبرڈ حملے‘‘ کا حصہ قرار دیا تھا اور خبردار کیا تھا کہ خطرہ بڑھ رہا ہے، کیونکہ اب ایسے ہی واقعات لاتویا میں بھی رپورٹ ہو رہے ہیں۔ لیتھوانیا نے اکتوبر کے آخر میں بیلاروس کے ساتھ سرحد کو کئی ہفتوں کے لیے بند بھی کر دیا تھا۔ لیتھوانیا کا کہنا ہے کہ یہ غبارے اسی سلسلے کا حصہ ہیں جس میں بیلاروس پر الزام ہے کہ وہ ماضی میں بھی پناہ گزینوں کو پولینڈ اور لیتھوانیا کی سرحدوں تک دھکیل کر یورپی یونین کے ممالک پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ تاہم منسک حکومت نے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے لیتھوانیا کی سرحد بندی کو ’’پاگل پن‘‘ قرار دیا ہے۔ یورپ پہلے ہی الرٹ پر ہے، کیونکہ ستمبر میں نیٹو ممالک کی فضائی حدود میں ڈرونز کی غیر معمولی تعداد میں دراندازی کے واقعات سامنے آئے تھے۔ یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈیرلائن نے بھی بیلاروس کی جانب سے غباروں کی دراندازی کو ’’ہائبرڈ حملہ‘‘ قرار دیتے ہوئے ’’مکمل طور پر ناقابلِ قبول‘‘ کہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یورپی یونین منسک کے خلاف پابندیوں کے تحت مزید اقدامات کی تیاری کر رہی ہے۔