امریکی بوکھلاہٹ ثابت کرتی ہے روس حق پر ہے، سابق روسی صدر
ماسکو (صداۓ روس)
امریکی بوکھلاہٹ ثابت کرتی ہے روس حق پر ہے، سابق روسی صدرروس کے سابق صدر اور سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دیمتری میدویدیف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تازہ بیانات کو “نروس ردعمل” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ روس درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ میدویدیف نے یہ ردعمل اس بیان کے جواب میں دیا جس میں ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹرتھ سوشل’ پر انہیں “ناکام سابق صدر” قرار دیا تھا اور خبردار کیا تھا کہ وہ اپنے الفاظ کا خیال رکھیں، کیونکہ وہ ایک خطرناک دائرے میں داخل ہو رہے ہیں۔ میدویدیف نے کہا اگر روس کے سابق صدر کے چند الفاظ امریکا کے خود کو سب کچھ سمجھنے والے صدر کو اس قدر بے چین کر سکتے ہیں، تو یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ روس جو کچھ کر رہا ہے وہ بالکل درست ہے — اور ہم اپنے راستے پر ایسے ہی آگے بڑھتے رہیں گے۔
ٹرمپ کے دعوے پر تنقید کرتے ہوئے میدویدیف نے ٹرمپ کے اس دعوے پر بھی طنز کیا کہ روس اور بھارت کی معیشتیں “ختم ہو چکی ہیں” اور امریکا کے ساتھ تعاون نہ کرنے کی وجہ سے “اکٹھے نیچے جا رہی ہیں”۔ انہوں نے ان الزامات کو “غیر سنجیدہ اور مضحکہ خیز” قرار دیا۔ اس سے قبل میدویدیف نے یوکرین کے خلاف روسی فوجی کارروائی فوری طور پر بند کرنے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے، امریکا کی جانب سے روسی توانائی خریداروں پر ثانوی پابندیوں کی دھمکیوں کو “ڈرامائی” اور “غیر مؤثر” قرار دیا تھا۔ ٹرمپ نے اپنے بیانات میں بریکس (برازیل، روس، بھارت، چین اور دیگر ممالک کا اتحاد) پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا ان ممالک پر تجارتی محصولات عائد کرے گا جو بریکس سے لین دین کریں گے، اور یہ اقدامات اس گروہ کو “مفلوج” کر دیں گے۔ یہ تنقید اس وقت سامنے آئی جب بھارت نے امریکی تجارتی مطالبات ماننے سے انکار کیا۔ میدویدیف نے اشارہ دیا کہ ٹرمپ کے یہ بیانات جو بائیڈن جیسے سابق صدور کے انداز میں ایک جیسے دکھائی دیتے ہیں، اور ان سے روس کی پالیسی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔