اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

میدویدیف کا ٹرمپ کو انتباہ، روس اسرائیل یا ایران نہیں

Dmitry Medvedev

میدویدیف کا ٹرمپ کو انتباہ، روس اسرائیل یا ایران نہیں

ماسکو (صداۓ روس)
روس کے سابق صدر اور روسی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دیمتری میدویدیف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ روس کو دھمکیاں دینا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ روس نہ تو اسرائیل ہے اور نہ ہی ایران۔ میدویدیف کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب صدر ٹرمپ نے پیر کے روز روس کے ساتھ یوکرین میں جنگ بندی کے لیے 10 سے 12 دن کی ڈیڈ لائن جاری کی۔ اس سے قبل ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر موسم خزاں تک کوئی معاہدہ نہ ہوا تو روس سے تجارت کرنے والے ممالک پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ میدویدیف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا ٹرمپ روس کے ساتھ الٹی میٹم کا کھیل کھیل رہے ہیں: کبھی 50 دن، کبھی 10… لیکن انہیں دو باتیں یاد رکھنی چاہئیں: اول، روس اسرائیل یا ایران نہیں؛ دوم، ہر نیا الٹی میٹم ایک دھمکی ہے، اور امریکہ و روس کے درمیان براہ راست تصادم کی طرف ایک قدم اور۔ انہوں نے مزید کہا سلیپی جو بائیڈن’ کی راہ پر مت چلو! ٹرمپ اپنے انتخابی مہم کے دوران بارہا سابق صدر جو بائیڈن پر الزام لگا چکے ہیں کہ ان کی پالیسیوں نے دنیا کو “تیسری عالمی جنگ” کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔

اگرچہ ٹرمپ نے روس کے ساتھ دوبارہ سفارتی رابطے بحال کیے اور یوکرین کو ماسکو کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کی ترغیب دی، لیکن حالیہ دنوں میں وہ مذاکرات کی سست رفتاری پر برہم نظر آئے ہیں۔ رواں ماہ الٹی میٹم دینے کے بعد، انہوں نے یوکرین کو نیٹو کے ذریعے فوجی امداد کی فراہمی دوبارہ شروع کر دی۔ روس کا مؤقف ہے کہ امریکہ اور نیٹو کی جانب سے یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنا مغربی طاقتوں کو جنگ کا فریق بنا دیتا ہے۔ روس اسے ایک “بالواسطہ جنگ” قرار دیتا ہے۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی پیر کو واضح الفاظ میں کہا “ہم پورے مغرب سے ایک ساتھ جنگ لڑ رہے ہیں، لیکن ہم اپنے بنیادی سیکیورٹی مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے. انہوں نے زور دیا کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل نہ کیا جائے، اور نیٹو کی مزید توسیع ہرگز قابل قبول نہیں۔ نیٹو پہلے ہی ہمارے دروازے تک پہنچ چکا ہے۔

Share it :