امریکی خاتونِ اول میلانیا ٹرمپ کا صدر پوتن سے خفیہ رابطوں کا انکشاف
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی خاتونِ اول میلانیا ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ وہ کئی ماہ سے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ براہِ راست رابطے میں ہیں اور پسِ پردہ ایک سفارتی کوشش کے ذریعے یوکرین جنگ میں بچھڑے بچوں کو ان کے اہلِ خانہ سے دوبارہ ملانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ میلانیا ٹرمپ نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ یہ رابطہ گزشتہ برس اگست میں اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے صدر پوتن کو ایک خط بھیجا، جس کے جواب میں روسی صدر نے تحریری طور پر ان سے براہِ راست بات چیت پر آمادگی ظاہر کی۔ ان کے مطابق اس کے بعد سے دونوں کے درمیان ان بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق مسلسل رابطہ رہا ہے۔ خاتونِ اول نے بتایا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران روس اور امریکہ کے نمائندوں کے درمیان کئی غیر اعلانیہ ملاقاتیں اور ٹیلی فونک گفتگوئیں ہوئیں، جن کے مثبت نتائج سامنے آئے۔ ان کے مطابق صرف گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں آٹھ یوکرینی بچوں کو ان کے اہلِ خانہ سے ملا دیا گیا ہے۔
میلانیا نے کہا کہ “یہ تمام بچے جنگ کے باعث شدید اذیت سے گزرے۔ تین بچے محاذِ جنگ کے قریب اپنے والدین سے جدا ہو کر روس پہنچے جبکہ پانچ دیگر سرحدوں کے پار اپنے رشتہ داروں سے بچھڑ گئے تھے۔ ان میں ایک کم سن لڑکی بھی شامل ہے جسے یوکرین سے روس لا کر اب اس کے والدین سے ملا دیا گیا ہے۔” انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے نمائندے نے براہِ راست صدر پوتن کی ٹیم کے ساتھ کام کیا، جس نے بچوں کے بارے میں تفصیلی دستاویزات، سوانح عمریاں، تصاویر اور دیکھ بھال کی رپورٹس فراہم کیں۔ “امریکی حکومت نے ان تمام معلومات کی تصدیق کی ہے کہ وہ درست ہیں،” میلانیا نے کہا۔ ان کے مطابق ان کی مہم کا مقصد “صحت اور نگہداشت سے متعلق شفاف معلومات کے تبادلے کو بہتر بنانا” اور “بچوں کی اپنے خاندانوں سے مسلسل رابطے کی سہولت فراہم کرنا” ہے تاکہ بالآخر وہ اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔
میلانیا ٹرمپ نے کہا کہ “یہ عمل ابھی جاری ہے، آئندہ چند دنوں میں مزید بچوں کو ان کے خاندانوں سے ملانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ میری امید ہے کہ جلد امن قائم ہو، اور اس کا آغاز ہمارے بچوں سے ہو سکتا ہے۔” روسی بچوں کے حقوق کی کمشنر ماریا لوووا بیلووا نے امریکی خاتونِ اول کی ان کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا، “میں میلانیا ٹرمپ کی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے جنگ سے متاثرہ خاندانوں کے بچوں کے لیے ہمدردی اور توجہ کا مظاہرہ کیا۔”